صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ -- حیض کے احکام و مسائل
24. باب نَسْخِ: «الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ»:
باب: ایسی چیز سے وضو کا حکم منسوخ ہونا جسے آگ نے چھوا ہو۔
حدیث نمبر: 792
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ : " أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفٍ، يَأْكُلُ مِنْهَا، ثُمَّ صَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ ".
ابراہیم بن سعد نے کہا: ہمیں زہری نے جعفر بن عمرو بن امیہ ضمیری سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شانے سے (گوشت) کاٹ کر کھاتے ہوئے دیکھا، پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دستی کا گوشت چھری سے کاٹ کر کھاتے ہوئے دیکھا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1836  
´چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔`
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1836]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے،
طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیوں کہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے،
لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں،
ان سے استدلال درست نہیں،
نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا،
کیوں کہ آپ ﷺ نے گوشت کھاکر وضو نہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1836   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 792  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
يَحْتَزُّ:
وہ چھری سے کاٹ رہے تھے،
چھری کو سکین اس لیے کہتے ہیں کہ وہ مذبوح چیز کی حرکت کو ختم کر دیتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 792