صحيح مسلم
كِتَاب الْحَيْضِ -- حیض کے احکام و مسائل
24. باب نَسْخِ: «الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ»:
باب: ایسی چیز سے وضو کا حکم منسوخ ہونا جسے آگ نے چھوا ہو۔
حدیث نمبر: 793
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا، فَدُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَامَ، وَطَرَحَ السِّكِّينَ، وَصَلَّى، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ،
ابن شہاب زہری کے دوسر شاگرد عمرو بن حارث نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ عمرو بن امیہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کے ایک شانے سے (گوشت) کاٹتے ہوئے دیکھا، پھر آپ نے اس میں سے کھایا، پھر آپ کو نماز کی طرف بلایا گیا تو آپ کھڑے ہوئے اور چھری پھینک دی، آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھری سے بکری کی دستی کاٹتے دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کھایا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے بلایا گیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، چھری پھینک دی، نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث490  
´آگ پر پکی ہوئی چیز کے استعمال کے بعد وضو نہ کرنے کا بیان۔`
زہری کہتے ہیں کہ میں ولید یا عبدالملک کے ساتھ شام کے کھانے پہ حاضر ہوا، جب نماز کا وقت ہوا تو میں وضو کے لیے اٹھا تو جعفر بن عمرو بن امیہ ۱؎ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد (عمرو بن امیہ ضمری مدنی رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ پہ پکا ہوا کھانا کھایا، پھر نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا۔ علی بن عبداللہ بن عباس نے کہا کہ میں اپنے والد (عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما) کے بارے میں بھی اسی طرح کی گواہی دیتا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 490]
اردو حاشہ:
گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ پختہ یقین کے ساتھ یہ بات کہہ رہا ہوں۔
اس کا مقصد اپنے بیان کی تا کید ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 490