موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
5. بَابُ مَا يُفْعَلُ فِي الْوَلِيدَةِ إِذَا بِيعَتْ وَالشَّرْطُ فِيهَا
لونڈی کو شرط لگا کر بیچنے کا بیان
حدیث نمبر: 1308
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " لَا يَطَأُ الرَّجُلُ وَلِيدَةً إِلَّا وَلِيدَةً إِنْ شَاءَ بَاعَهَا، وَإِنْ شَاءَ وَهَبَهَا، وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَاءَ صَنَعَ بِهَا مَا شَاءَ" .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے: آدمی کو اس لونڈی سے وطی کرنا درست ہے جس پر سب طرح کا اختیار ہو، اگر چاہے اس کو بیچ ڈالے، چاہے ہبہ کر دے، چاہے رکھ چھوڑے، جو چاہے سو کر سکے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص کسی لونڈی کو اس شرط پر خریدے کہ اس کو بیچوں گا نہیں، یا ہبہ نہ کروں گا، یا اس کی مثل اور کوئی شرط لگا دی، تو اس لونڈی سے وطی کرنا درست نہیں، کیونکہ جب اس کو اس لونڈی کے بیچنے یا ہبہ کرنے کا اختیار نہیں ہے تو اس کی ملک پوری نہیں ہوئی، اور جو لوازم تھے اس کی ملک کے وہ غیر کے اختیار میں رہے، اور اس طرح کی بیع مکروہ ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10830، 10873، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4131، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12847، 13465، 14293، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5662، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 228/11، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 6»
قَالَ مَالِكٌ فِيمَنِ اشْتَرَى جَارِيَةً عَلَى شَرْطِ أَنْ لَا يَبِيعَهَا، وَلَا يَهَبَهَا، أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الشُّرُوطِ: فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِلْمُشْتَرِي أَنْ يَطَأَهَا، وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَبِيعَهَا، وَلَا أَنْ يَهَبَهَا، فَإِنْ كَانَ لَا يَمْلِكُ ذَلِكَ مِنْهَا، فَلَمْ يَمْلِكْهَا مِلْكًا تَامًّا، لِأَنَّهُ قَدِ اسْتُثْنِيَ عَلَيْهِ فِيهَا مَا مَلَكَهُ بِيَدِ غَيْرِهِ، فَإِذَا دَخَلَ هَذَا الشَّرْطُ لَمْ يَصْلُحْ، وَكَانَ بَيْعًا مَكْرُوهًا

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 6»