امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عریہ کا اندازہ درختوں پر کر لیا جائے گا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جائز رکھا، یہ تولیہ یا اقالہ یا شرکت کے مثل ہے، اگر یہ اور بیعوں کے مثل ہوتا تو کھانے کی چیزوں کا تولیہ یا اقالہ یا شرکت قبل قبضے کے نا درست ہے، یہ بھی درست نہ ہوتا۔