موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
25. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بَعْضُهُ بِبَعْضٍ وَالسَّلَفِ فِيهِ
جانور کو جانور کے بدلے میں بیچنے کا بیان اور جانور میں سلف (ادھار، قرض) کرنے کا بیان
قَالَ مَالِك: وَمَنْ سَلَّفَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْحَيَوَانِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَوَصَفَهُ وَحَلَّاهُ وَنَقَدَ ثَمَنَهُ، فَذَلِكَ جَائِزٌ، وَهُوَ لَازِمٌ لِلْبَائِعِ وَالْمُبْتَاعِ عَلَى مَا وَصَفَا وَحَلَّيَا، وَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ مِنْ عَمَلِ النَّاسِ الْجَائِزِ بَيْنَهُمْ وَالَّذِي لَمْ يَزَلْ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جانور میں سلف کرنا درست ہے جب میعاد معین ہو، اور اس جانور کے اوصاف اور حلیے بیان کردے اور قیمت دے دے، تو بائع کو اسی طرح کے جانور دینے ہوں گے اور مشتری کو لینے ہوں گے، ہمارے شہر کے لوگ ہمیشہ سے ایسا ہی کرتے رہے اور اسی کے قائل رہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 61»