امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے بیع سے اور سلف سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3504، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1234، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3615، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6671، والدارمي فى «سننه» برقم: 2560، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 69»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص کسی سے کہے: میں تیرا اسباب اس شرط سے لیتا ہوں کہ وہ مجھ سے سلف کرے اس طرح، تو یہ جایز نہیں، اگر سلف کی شرط موقوف کردے تو بیع جائز ہوجائے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جن کپڑوں میں کھلم کھلا فرق ہے ان میں سے ایک کو دو یا تین کے بدلے میں بیع کرنا نقداً نقد یا میعاد پر، ہر طرح سے درست ہے، اور جب ایک کپڑا دوسرے کپڑے کے مشابہ ہو، اگر نام جدا جدا ہوں تو کمی بیشی درست ہے، مگر ادھار درست نہیں۔