صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
12. باب نَهْيِ الْمَأْمُومِ عَنْ جَهْرِهِ بِالْقِرَاءَةِ خَلْفَ إِمَامِهِ:
باب: امام کے پیچھے مقتدی کا بلند آواز سے قرأت کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 889
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ، وَقَالَ: " قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ بَعْضَكُمْ خَالَجَنِيهَا ".
۔ قتادہ کے ایک اور شاگرد ابن ابی عروبہ نے اسی سند کے ساتھ (مذکورہ بالا) روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: میں جان گیا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس میں الجھا رہا ہے
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: میں نے جان لیا تم میں سے کوئی میرے ساتھ قراءت میں الجھ رہا ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 889  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
امام کے پیچھے اگر قرآءت بلند آواز سے کی جائے تو قرآءتوں کا باہمی ٹکراؤ ہو گا اور امام کی قرآءت میں خلل پیدا ہو گا اگر قرآءت آہستہ ہو تو الجھاؤ اور ٹکراؤ کی صورت پیدا نہیں ہوتی۔
اس لیے مقتدی تمام نمازوں میں قرآءت آہستہ کرے گا امام کی جہری قرآءت کے وقت فاتحہ پڑھے گا اور جب امام بلند قرآءت نہ کر رہا ہو تو جتنا قرآن پڑھنا ممکن ہو پڑھ لے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 889