موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
40. بَابُ جَامِعِ الدَّيْنِ وَالْحِوَلِ
قرض کے مختلف مسائل کا بیان
. قَالَ مَالِك فِي الَّذِي يَشْتَرِي الطَّعَامَ فَيَكْتَالُهُ، ثُمَّ يَأْتِيهِ مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنْهُ فَيُخْبِرُ الَّذِي يَأْتِيهِ أَنَّهُ قَدِ اكْتَالَهُ لِنَفْسِهِ وَاسْتَوْفَاهُ، فَيُرِيدُ الْمُبْتَاعُ أَنْ يُصَدِّقَهُ وَيَأْخُذَهُ بِكَيْلِهِ: إِنَّ مَا بِيعَ عَلَى هَذِهِ الصِّفَةِ بِنَقْدٍ فَلَا بَأْسَ بِهِ، وَمَا بِيعَ عَلَى هَذِهِ الصِّفَةِ إِلَى أَجَلٍ فَإِنَّهُ مَكْرُوهٌ، حَتَّى يَكْتَالَهُ الْمُشْتَرِي الْآخَرُ لِنَفْسِهِ، وَإِنَّمَا كُرِهَ الَّذِي إِلَى أَجَلٍ لِأَنَّهُ ذَرِيعَةٌ إِلَى الرِّبَا، وَتَخَوُّفٌ أَنْ يُدَارَ ذَلِكَ عَلَى هَذَا الْوَجْهِ بِغَيْرِ كَيْلٍ وَلَا وَزْنٍ، فَإِنْ كَانَ إِلَى أَجَلٍ فَهُوَ مَكْرُوهٌ وَلَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اناج خرید کر اس کو تول لے، پھر ایک خریدار آئے جو مشتری سے اس اناج کو خرید کرنا چاہے، مشتری اس سے کہے کہ میں اناج تول چکا ہوں اور وہ شخص مشتری کو سچا سمجھ کر اس غلّے کو نقد مول لے لے تو کچھ قباحت نہیں، مگر وعدے پر لینا مکروہ ہے، جب تک وہ خریدار دوبارہ اس کو تول نہ لے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»