صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
14. باب حُجَّةِ مَنْ قَالَ الْبَسْمَلَةُ آيَةٌ مِنْ أَوَّلِ كُلِّ سُورَةٍ سِوَى بَرَاءَةَ:
باب: سورة براءت کے علاوہ بسم اللہ کو قرآن کی ہر سورت کی پہلی آیت کہنے والوں کی دلیل۔
حدیث نمبر: 895
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: أَغْفَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِغْفَاءَةً، بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: نَهْرٌ وَعَدَنِيهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي الْجَنَّةِ عَلَيْهِ حَوْضٌ، وَلَمْ يَذْكُرْ: آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ.
ابن فضیل نے مختار بن فلفل سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند جیسی کیفیت میں چلے گئے، (آگے) جس طرح ابن مسہر کی حدیث ہے، البتہ انہوں (ابن فضیل) نے یہ الفاظ کہے: ایک نہر ہے جس کا میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے اور اس پر ایک حوض ہے۔ اور یہ نہیں کہا: اس کے برتنوں کی تعداد ستاروں کے برابر ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اونگھ طاری ہوئی، جیسا کہ ابن مسہر کی روایت میں گزر چکا ہے، اور اس میں یہ بھی ہے کہ ایک نہر ہے، جس کا میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے، یہ جنت میں ہے اور اس پر حوض ہے، اس میں برتنوں کے ستارے کی تعداد میں ہونے کا ذکر نہیں ہے۔