موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقِرَاضِ -- کتاب: قراض کے بیان میں
13. بَابُ السَّلَفِ فِي الْقِرَاضِ
مضاربت میں قرض کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ أَسْلَفَ رَجُلًا مَالًا، ثُمَّ سَأَلَهُ الَّذِي تَسَلَّفَ الْمَالَ أَنْ يُقِرَّهُ عِنْدَهُ قِرَاضًا، قَالَ مَالِكٌ: لَا أُحِبُّ ذَلِكَ حَتَّى يَقْبِضَ مَالَهُ مِنْهُ، ثُمَّ يَدْفَعَهُ إِلَيْهِ قِرَاضًا إِنْ شَاءَ أَوْ يُمْسِكَهُ. قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا. فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِ اجْتَمَعَ عِنْدَهُ. وَسَأَلَهُ أَنْ يَكْتُبَهُ عَلَيْهِ سَلَفًا. قَالَ: لَا أُحِبُّ ذَلِكَ. حَتَّى يَقْبِضَ مِنْهُ مَالَهُ، ثُمَّ يُسَلِّفَهُ إِيَّاهُ إِنْ شَاءَ، أَوْ يُمْسِكَهُ. وَإِنَّمَا ذَلِكَ مَخَافَةَ أَنْ يَكُونَ قَدْ نَقَصَ فِيهِ، فَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَهُ عَنْهُ. عَلَى أَنْ يَزِيدَهُ فِيهِ مَا نَقَصَ مِنْهُ، فَذَلِكَ مَكْرُوهٌ وَلَا يَجُوزُ وَلَا يَصْلُحُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص کا قرض دوسرے پر آتا ہو، قرض خواہ مقروض سے کہے: تو میرا روپیہ اپنے پاس رہنے دے مضاربت کے طور پر۔ تو یہ درست نہیں، البتہ یہ ہو سکتا ہے کہ قرض خواہ اپنا قرض وصول کر کے پھر چاہے تو مضاربت کے طور دے یا نہ دے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر مضارب رب المال سے یہ کہے: میرے پاس سب روپیہ مضاربت کا جمع ہے، مگر اس روپے کو مجھے قرض دے دے، تو یہ درست نہیں، بلکہ مالک کو چاہیے کہ روپیہ اپنا لے کر پھر چاہے قرض دے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 6»