امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس عورت کا خاوند یا لڑکا اس کی قوم سے نہ ہو تو عورت کی جنایت کی دیت میں وہ شریک نہ ہوگا، اسی طرح اس کا لڑکا یا اخیانی بھائی جب اور قوم سے ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت سے دیت کنبے والوں پر ہوتی ہے، مگر میراث لڑکے اور اخیانی بھائیوں کو ملے گی جیسے عورت کے موالی (غلامان آزاد) کی میراث اس کے لڑکے کو ملے گی، اگرچہ اس کی قوم سے نہ ہو مگر اس کی جنایت کی دیت عورت کے کنبے والوں پر ہو گی۔