صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
19. باب ائْتِمَامِ الْمَأْمُومِ بِالإِمَامِ:
باب: امام کی اقتداء (پیروی) کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 928
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَأَبُو بَكْرٍ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَرَآنَا قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْنَا، فَقَعَدْنَا فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: " إِنْ كِدْتُمْ آنِفًا لَتَفْعَلُونَ فِعْلَ فَارِسَ، وَالرُّومِ، يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ، فَلَا تَفْعَلُوا، ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا ".
۔ لیث نے ابو زبیر سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے اور ہم نے آپ کی اقتدا میں نماز پڑھی جبکہ آ ý ÈیŠªÿ ÀæÆÿ ʪÿ ÇæÑ ÇÈæ È˜Ñ رضی اللہ عنہ  ˜ی ʘÈیÑ áææŸ ˜æ ÓäÇ ÑÀÿ ʪÿ۔  äÿ ÀãÇÑی ØÑÝ ÊæÌÀ ÝÑãÇÆی ÇæÑ ÀãیŸ ˜ªšÿ ÀæÆÿ Ïی˜ªÇ Êæ  äÿ ÀãیŸ ÇÔÇÑÀ ÝÑãÇیÇ (ÌÓ Ñ) Àã ÈیŠª Æÿ ÇæÑ Àã äÿ  ˜ی ÇÞÊÏÇء میں بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا: تم ابھی وہ کام کرنے لگے جو فارسی اور رومی کرتے ہیں، وہ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، حالانکہ وہ (بادشاہ) بیٹھے ہوتے ہیں۔ ایسا نہ کیا کرو، اپنے ائمہ کی اقتدا کرو، (امام) اگر کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے، اور ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھی، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، اور ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر لوگوں کو سنا رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ہمیں کھڑے ہوئے دیکھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ فرمایا جس سے ہم بیٹھ گئے اور ہم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا فرمایا: تم ابھی وہ کام کرنا چاہتے تھے، جو فارسی اور رومی کرتے ہیں، وہ اپنے بادشاہوں کے حضور ان کے بیٹھے ہونے کی صورت میں کھڑے ہوتے ہیں، ایسا نہ کیا کرو، اپنے ائمہ کی اقتدا کرو، اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھائیں تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1240  
´امام اس لیے مقرر ہوا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ بیٹھے ہوئے تھے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ تکبیر کہہ رہے تھے تاکہ لوگ سن لیں، آپ ہماری جانب متوجہ ہوئے تو ہمیں کھڑے دیکھ کر ہماری جانب اشارہ کیا، ہم بیٹھ گئے، پھر ہم نے آپ کے ساتھ بیٹھ کر نماز پڑھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: اس وقت تم فارس اور روم والوں کی طرح کرنے والے تھے کہ وہ لوگ اپنے بادشاہوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، اور بادشاہ بیٹھے رہتے ہیں، لہٰذا تم ایسا نہ کرو، اپنے اماموں کی اقتداء کرو، اگر وہ کھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1240]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فارس اور روم کے لوگ غیر مسلم تھے۔
ایرانی تو آتش پرست تھے۔
راور رومی عیسائی تھے۔
جو تحریف شدہ عیسایئت پرکاربند تھے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کی مشابہت سے منع فرمایا۔

(2)
کوئی بزرگ سردار عالم یا پیر بیٹھا ہو تو اس کے سامنے احتراماً کھڑے رہنا اور بیٹھنے سے پرہیز کرنا مسلمانوں کا طریقہ نہیں اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
بیٹھے ہوئے امام کے پیچھے کھڑے ہوکرنماز پڑھنا غیر مسلموں کے احتراماً کھڑے رہنے سے بعض لحاظ سے مختلف ہے۔
درباری بادشاہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوتے ہیں۔
اور وه  بھی ان کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھا ہوتا ہے۔
جب کہ امام اور مقتدی سب کے سب اللہ کی عبادت کے لئے کعبہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔
مقتدی امام کے سامنے نہیں بلکہ پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں درباری مسلسل کھڑے رہتے ہیں۔
جب کہ مقتدی ر کوع، سجدہ،   جلسہ اور تشہد کی حالت میں کھڑے نہیں ہوتے۔
غالباً اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں بیٹھ کر نماز پڑھاتے وقت مقتدیوں کوکھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1240