صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
22. باب تَقْدِيمِ الْجَمَاعَةِ مَنْ يُصَلِّي بِهِمْ إِذَا تَأَخَّرَ الإِمَامُ وَلَمْ يَخَافُوا مَفْسَدَةً بِالتَّقْدِيمِ:
باب: جب امام کے آنے میں دیر ہو اور کسی فتنہ وفساد کا خوف نہ ہو تو کسی اور کو امام بنانے کا جواز۔
حدیث نمبر: 951
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: ذَهَبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصْلِحُ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ، وَزَادَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَقَ الصُّفُوفَ حَتَّى قَامَ عِنْدَ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، وَفِيهِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ: رَجَعَ الْقَهْقَرَى.
عبید اللہ نے ابو حازم سے اور انہوں نے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنو عمرو بن عوف کے درمیان صلح کرانے تشریف لے گئے .... آگے مذکورہ بالا راویوں کے مانند (حدیث بیان کی) اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور صفوں کو چیرتے ہوئے پہلی صف کے قریب کھڑے ہو گئے۔ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ الٹے پاؤں پیچھے لوٹ آئے۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنو عمرو بن عوف کے درمیان صلح کروانے تشریف لے گئے جب کہ مذکورہ بالا راویوں نے بیان کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور صفوں کو چیر کر پہلی صف میں شریک ہو گئے، اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ الٹے پاؤں پیچھے لوٹ آئے۔