صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
24. باب الأَمْرِ بِتَحْسِينِ الصَّلاَةِ وَإِتْمَامِهَا وَالْخُشُوعِ فِيهَا:
باب: نماز کو خضوع و خشوع، اور اچھی طرح سے پڑھنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 958
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَا هُنَا؟ فَوَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيَّ رُكُوعُكُمْ وَلَا سُجُودُكُمْ، إِنِّي لَأَرَاكُمْ وَرَاءَ ظَهْرِي ".
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم سمجھتے ہو کہ میرا رخ ادھر (سامنے) ہی ہے؟ اللہ کی قسم! مجھ پر نہ تمہارا رکوع مخفی ہے اور نہ تمہارا سجدہ، یقینا میں تمہیں اپنے پیچھے بھی دیکھتا ہوں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارا خیال ہے، میرا رخ ادھر ہی ہے؟ اللہ کی قسم! مجھ پر نہ تمہارا رکوع مخفی ہے اور نہ تمہارا سجدہ، یقیناً میں تمہیں اپنے پیچھے (پشت) سے بھی دیکھتا ہوں۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 187  
´نماز خشوع و خضوع سے پڑھنی چاہئیے`
«. . . 328- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: هل ترون قبلتي هاهنا فوالله ما يخفى على خشوعكم ولا ركوعكم إني لأراكم من وراء ظهري. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میرا قبلہ یہاں دیکھتے ہو؟ اللہ کی قسم! مجھ پر تمہارا خشوع اور تمہارا رکوع مخفی نہیں ہے، میں تمہیں پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 187]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 418، ومسلم 424، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حالت نماز میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو پیٹھ پیچھے سے بھی اسی طرح نظر آتا تھا جس طرح سامنے سے نظر آتا ہے اور یہ آپ کا ایک عظیم معجزہ ہے۔
➋ نماز پورے خشوع و خضوع سے پڑھنی چاہئے۔
➌ کبھی کبھار بشری تقاضوں اور لوگوں کی حرکات کی وجہ سے نماز میں توجہ بَٹ سکتی ہے لیکن اسے عادت نہیں بنانا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 328