صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
28. باب تَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ وَإِقَامَتِهَا وَفَضْلِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ مِنْهَا وَالاِزْدِحَامِ عَلَى الصَّفِّ الأَوَّلِ وَالْمُسَابَقَةِ إِلَيْهَا وَتَقْدِيمِ أُولِي الْفَضْلِ وَتَقْرِيبِهِمْ مِنَ الإِمَامِ:
باب: صفوں کو سیدھا کرنے اور پہلی صف کی فضیلت اور پہلی صف پر سبقت کرنے اور فضیلت والوں کو امام کے قریب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 981
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ، مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ، لَاسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ، لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ، وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ جان لیں کہ اذان (کہنے) اور پہلی صف (کا حصہ بننے) میں کیا (خیر وبرکت) ہے، پھر وہ اس کی خاطر قرعہ اندازی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ پائیں تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی (بھی) کریں اور اگر وہ جان لیں کہ ظہر (کی نماز) جلدی ادا کرنے میں کتنا اجر وثواب ملتا ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ عشاء اور صبح کی نمازوں میں کتنا ثواب ہے تو ان دونوں نمازوں میں (ہر صورت) پہنچیں چاہے گھسٹ گھسٹ کر آنا پڑے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے میں (کس قدر اجر و ثواب ہے) پھر ان کے لیے اس کی خاطر قرعہ اندازی کرنے کے سوا کوئی چارہ باقی نہ رہے، تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی کریں اور اگر وہ جان لیں نماز کے لیے جلدی آنے میں کتنا اجر و ثواب ملتا ہے تو اس کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں، اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ عشاء اور صبح کی نماز کا کتنا ثواب ملتا ہے تو انہیں گٹھنوں اور ہاتھوں کے بل بھی آنا پڑے تو آئیں۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 541  
´نماز عشاء کو عتمہ کہنے کے جواز کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ اس ثواب کو جو اذان دینے اور پہلی صف میں کھڑے ہونے میں ہے جان لیتے پھر اس کے لیے سوائے قرعہ اندازی کے کوئی اور راہ نہ پاتے، تو ضرور قرعہ ڈالتے، اور اگر لوگ جان لیتے کہ اول وقت نماز پڑھنے میں کتنا ثواب ہے، تو ضرور اس کی طرف سبقت کرتے، اور اگر انہیں معلوم ہوتا کہ عتمہ (عشاء) اور فجر میں آنے میں کیا ثواب ہے، تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرور آتے خواہ انہیں گھٹنے یا سرین کے بل گھِسٹ کر آنا پڑتا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 541]
541 ۔ اردو حاشیہ:
➊اس حدیث سے اذان اور پہلی صف کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ ظاہر ہے آدمی صف اول میں تب ہی کھڑا ہو سکتا ہے جب وہ مسجد میں پہلے آئے گا اور یہ بذات خود ایک فضیلت والا کام ہے، نیز امام کے قریب کھڑا ہونے سے اسے قرأت اچھی طرح سننے کا موقع ملے گا اور نماز میں اس کی توجہ اور خشوع وخضوع زیادہ ہو گا۔
➋اس حدیث سے نماز عشاء اور فجر کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے کیونکہ ان میں مشقت زیادہ ہے، اس لیے کہ یہ نیند کے اوقات ہیں۔
➌جائز امور میں قرعہ اندازی درست ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 541   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 672  
´اذان دینے کے لیے قرعہ اندازی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ جان لیں کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں رہنے میں کیا ثواب ہے، پھر قرعہ اندازی کے علاوہ اور کوئی راستہ نہ پائیں تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی کریں گے، نیز اگر وہ جان لیں (کہ) ظہر اول وقت پر پڑھنے کا کیا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے، اور اگر وہ اس ثواب کو جان لیں جو عشاء اور فجر میں ہے تو وہ ان دونوں صلاتوں میں ضرور آئیں گے، گو چوتڑ کے بل گھسٹ کر آنا پڑے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 672]
672 ۔ اردو حاشیہ: اشارتاً معلوم ہوتا ہے کہ اگر کبھی قرعہ اندازی تک نوبت پہنچ جائے تو تنازع ختم کرنے کے لیے قرعہ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 672   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث998  
´پہلی صف کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ جان لیں کہ پہلی صف میں کتنا (ثواب) ہے تو اس کو پانے کے لیے قرعہ اندازی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 998]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا اچھی بات ہے۔

(2)
جب استحقاق میں سب برابر ہوں۔
تو پھر قرعہ اندازی سے فیصلہ کرنا درست ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 998   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 981  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اسْتَهمُوا عَلَيْهِ:
(اس اجرو ثواب کے حصول کے لیے)
قرعہ اندازی کریں،
یعنی سب لوگ یہ کام کرنے کی کوشش کریں اور سب بیک وقت پہنچنے کی بنا پر برابر کے حقدار ٹھہریں،
اور سب کے لیے گنجائش نہ ہونے کی بنا پر ترجیح کے لیے قرعہ اندازی کی ضرورت پیش آئے۔
(2)
التَّهْجِيرِ:
سخت دوپہر کے وقت آنا یا جلدی سے کام لینا اور ہر نماز کے لیے پہلے آنا۔
(3)
اسْتَبَقُوا إِلَيْهِ:
ایک دوسرے سے سبقت لے جانے اور آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔
(4)
الْعَتَمَةِ:
رات کی ابتدائی تاریکی یا دیر اور تاخیر کرنا،
یہاں مراد عشاء کی نماز ہے۔
(5)
حَبْوًا:
حبا (ن)
حبوا ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل چلنا یا سرین کے بل گھسٹنا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث میں عشاء اور صبح کی نماز کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور ان کے عظیم اجروثواب اور خیر وبرکت کو بیان کیا گیا ہے،
کیونکہ ان نمازوں کے لیے نیند اور آرام کو چھوڑنا پڑتا ہے جو خاصا مشکل اور دقت طلب کام ہے اور اس وجہ سے یہ دونوں نمازیں منافقوں کے لیے دشوار تھیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 981