صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
35. باب الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ:
باب: صبح کی نماز میں قرأت۔
حدیث نمبر: 1025
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ مَالِكٍ : " سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ: وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ سورة ق آية 10 ".
(ابو عوانہ کے بجائے) شریک اور سفیان بن عیینہ نے زیاد بن علاقہ سے اور انہوں نے حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے فجر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿والنخل باسقت لہا طلع نضید﴾ (اور کجھور کے بلند وبالا درخت (پیدا کیے) جن کے خوشے تہ بہ تہ ہیں) کی قراءت کرتے ہوئے سنا
حضرت قطبہ بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے فجر کی نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ﴿وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَهَا طَلْعٌ نَضِيدٌ﴾ اور کھجور کے بلند و بالا درخت جن کے خوشے تہ بہ تہ (گھنے) میں، پڑھتے سنا۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 951  
´نماز فجر میں سورۃ «‏‏‏‏ق» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان۔`
زیاد بن علاقہ کے چچا قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز فجر پڑھی، تو آپ نے ایک رکعت میں «والنخل باسقات لها طلع نضيد» پڑھی ۱؎، شعبہ کہتے ہیں: میں نے زیاد سے پر ہجوم بازار میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا: سورۃ «ق» پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 951]
951 ۔ اردو حاشیہ: زیاد بن علاقہ کے چچا صحابیٔ رسول قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں۔ کتب ستہ میں ان سے صرف دو روایات مروی ہیں۔ ایک یہی مذکورہ حدیث اور دوسری جامع ترمذی میں حدیث: 3591 ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 951   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث816  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
قطبہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فجر میں آیت کریمہ: «والنخل باسقات لها طلع نضيد» پڑھتے ہوئے سنا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 816]
اردو حاشہ:
فائده:
سورہ فاتحہ کے بعد قرآن مجید میں سے کسی بھی مقام سے حسب خواہش تلاوت کی جاسکتی ہے۔
قرآن مجید میں ہے۔
﴿فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ﴾  (المزمل: 20)
۔
 جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکو پڑھ لو۔
اس حدیث میں بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے فجر کی نماز میں سورۃ ق کی تلاوت فرمائی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 816   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 306  
´نماز فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
قطبہ بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فجر میں پہلی رکعت میں «والنخل باسقات» پڑھتے سنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 306]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے مراد سورۂ ق ہے۔

2؎:
مفصل:
قرآن کا آخری ساتواں حصہ ہے جو صحیح قول کے مطابق سورہ قؔ سے شروع ہوتا ہے اور سورہ بروج پر ختم ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 306