صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
60. باب النجش:
باب: نجش یعنی دھوکا دینے کے لیے قیمت بڑھانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: Q2142
وَمَنْ قَالَ: لَا يَجُوزُ ذَلِكَ الْبَيْعُ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى: النَّاجِشُ آكِلُ رِبًا خَائِنٌ وَهُوَ خِدَاعٌ بَاطِلٌ لَا يَحِلُّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْخَدِيعَةُ فِي النَّارِ، وَمَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ.
اور بعض نے کہا یہ بیع ہی جائز نہیں اور ابن ابی اوفی نے کہا کہ «ناجش» سود خوار اور خائن ہے۔ اور «نجش» فریب ہے، خلاف شرع بالکل درست نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فریب دوزخ میں لے جائے گا اور جو شخص ایسا کام کرے جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب البيوع/حدیث: Q2142]

