حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان , عن يحيى , عن ابي سلمة، عن عائشة، وابن عباس رضي الله عنهم:" ان النبي صلى الله عليه وسلم , لبث بمكة عشر سنين ينزل عليه القرآن وبالمدينة عشرا".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بعثت کے بعد) مکہ میں دس سال تک قیام کیا۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی رہی اور مدینہ میں بھی دس سال تک آپ کا قیام رہا۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4465
حدیث حاشیہ: یہ بات یقینی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نبوت ملنے کے بعد تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہےجبکہ اس روایت میں دس سال کا ذکر ہے؟ دراصل رسول اللہ ﷺ پر پہلی وحی آنے کے بعد تین سال تک سلسلہ وحی منقطع رہا جسے شمار نہیں کیا گیا یعنی فترت وحی کے بعد دس سال تک مکہ مکرمہ میں مقیم رہے اور آپ پر قرآن نازل ہوتا رہا۔ اس کے بعد کبھی انقطاع کی نوبت نہیں آئی۔ عربوں کے ہاں یہ رواج ہے کہ وہ دہائیوں کے بعدکسور کو شامل نہیں کرتے اور اس اعتبار سے تین کو شمار نہیں کیا گیا۔ بہر حال نبوت کے بعد مکہ زندگی تیرہ برس پر محیط ہے۔ (فتح الباري: 189/8) فائدہ: ۔ جمہور محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر جب وحی کا آغاز ہوا تو آپ کی عمر چالیس برس تھی اور اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ آپ مدینہ طیبہ میں دس برس رہے۔ حضرت عائشہ ؓ کی روایت کے مطابق آپ کی کل عمر تریسٹھ سال ہوئی، تو نبوت کے بعد مکی زندگی تیرہ سال بنتی ہے۔ اس بنا پر اس سے پہلی حدیث میں جو مکی دس سال کہی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں فترت وحی کو شامل نہیں کیا گیا، جو تین سال ہے یعنی فترت وحی سمیت تیرہ برس اور اس کے بغیر دس برس جیسا کہ حدیث 4446۔ میں ہے۔ (فتح الباري: 189/8)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4465