صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
53. باب: {واتقوا يوما ترجعون فيه إلى الله} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور اس دن سے ڈرتے رہو جس دن تم سب کو اللہ کی طرف واپس جانا ہے“۔
حدیث نمبر: 4544
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آيَةُ الرِّبَا".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے، ان سے شعبی نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آخری آیت جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی وہ سود کی آیت تھی۔ [صحيح البخاري/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 4544]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
الرواة الحديث:
اسم الشهرة | الرتبة عند ابن حجر/ذهبي | أحاديث |
|---|---|---|
| 👤←👥عبد الله بن العباس القرشي، أبو العباس | صحابي | |
👤←👥عامر الشعبي، أبو عمرو عامر الشعبي ← عبد الله بن العباس القرشي | ثقة | |
👤←👥عاصم الأحول، أبو عبد الله، أبو عبد الرحمن عاصم الأحول ← عامر الشعبي | ثقة | |
👤←👥سفيان الثوري، أبو عبد الله سفيان الثوري ← عاصم الأحول | ثقة حافظ فقيه إمام حجة وربما دلس | |
👤←👥قبيصة بن عقبة السوائي، أبو عامر قبيصة بن عقبة السوائي ← سفيان الثوري | ثقة |
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4544 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4544
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں ابن عباسؓ سے اس کی صراحت ہے کہ آخری آیت جو نازل ہوئی وہ آیت ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ﴾ (البقرة: 281)
تھی، حضرت امام بخاریؒ نے یہ روایت لا کر اس طرف اشارہ کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ کی مراد آیت ”ربا“ سے یہی آیت ہے، اس طرح باب کی مطابقت بھی حاصل ہوگئی۔
دوسری روایت میں ابن عباسؓ سے اس کی صراحت ہے کہ آخری آیت جو نازل ہوئی وہ آیت ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ﴾ (البقرة: 281)
تھی، حضرت امام بخاریؒ نے یہ روایت لا کر اس طرف اشارہ کیا کہ حضرت ابن عباس ؓ کی مراد آیت ”ربا“ سے یہی آیت ہے، اس طرح باب کی مطابقت بھی حاصل ہوگئی۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4544]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4544
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث میں آیت ربا کو باعتبار نزول آخری آیت قرار دیا گیا ہے جبکہ اس کا عنوان سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ﴿وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا....... وَاتَّقُوا يَوْمًا﴾ تک تمام آیات ایک ہی مرتبہ سود کے سلسلے میں نازل ہوئی تھیں، چنانچہ ﴿وَاتَّقُوا يَوْمًا﴾ کے آیات ربا پر عطف اور ان کے ساتھ نازل ہونے کی وجہ سے اسے بھی انھی میں شامل کیا گیا ہے اور ان آیات میں سے یہ آخری آیت ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ ہی سے مروی ہے کہ آخری آخری آیت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی وہ ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ﴾ ہے اس آیت کے نزول کے بعد آپ صرف نو دن زندہ رہے۔
(تفسیر جامع البیان في تأویل القرآن: 41/6۔
وفتح الباري: 258/8)
2۔
واضح رہے کہ اس آیت کو جو آخری آیت کہا گیا ہے وہ متعلقات ربا کے لحاظ سے ہے اور ربا کی اصل حرمت تو اس آیت کے نازل ہونے سے بہت پہلے نازل ہو چکی تھی جیسا کہ واقعہ اُحد کے ضمن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے ایمان والو!دوگنا چوگنا کر کے سود مت کھاؤ، اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم نجات پا سکو۔
" (آل عمران: 130/3)
مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنے اپنے علم کے اعتبار سے مختلف آیات کو آخری آیت قرار دیا ہے ان میں کوئی تضاد نہیں۔
1۔
اس حدیث میں آیت ربا کو باعتبار نزول آخری آیت قرار دیا گیا ہے جبکہ اس کا عنوان سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ﴿وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا....... وَاتَّقُوا يَوْمًا﴾ تک تمام آیات ایک ہی مرتبہ سود کے سلسلے میں نازل ہوئی تھیں، چنانچہ ﴿وَاتَّقُوا يَوْمًا﴾ کے آیات ربا پر عطف اور ان کے ساتھ نازل ہونے کی وجہ سے اسے بھی انھی میں شامل کیا گیا ہے اور ان آیات میں سے یہ آخری آیت ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ ہی سے مروی ہے کہ آخری آخری آیت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی وہ ﴿يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ﴾ ہے اس آیت کے نزول کے بعد آپ صرف نو دن زندہ رہے۔
(تفسیر جامع البیان في تأویل القرآن: 41/6۔
وفتح الباري: 258/8)
2۔
واضح رہے کہ اس آیت کو جو آخری آیت کہا گیا ہے وہ متعلقات ربا کے لحاظ سے ہے اور ربا کی اصل حرمت تو اس آیت کے نازل ہونے سے بہت پہلے نازل ہو چکی تھی جیسا کہ واقعہ اُحد کے ضمن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اے ایمان والو!دوگنا چوگنا کر کے سود مت کھاؤ، اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم نجات پا سکو۔
" (آل عمران: 130/3)
مختلف صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اپنے اپنے علم کے اعتبار سے مختلف آیات کو آخری آیت قرار دیا ہے ان میں کوئی تضاد نہیں۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4544]


عامر الشعبي ← عبد الله بن العباس القرشي