صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
17. بَابُ الْمِغْفَرِ:
17. باب: خود کا بیان۔
(17) Chapter. The helmet.
حدیث نمبر: 5808
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد، حدثنا مالك، عن الزهري، عن انس رضي الله عنه" ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل مكة عام الفتح وعلى راسه المغفر".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زہری نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال (مکہ مکرمہ میں) داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: In the year of the conquest of Mecca the Prophet entered Mecca, wearing a helmet on his head.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 699


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
   صحيح البخاري5808أنس بن مالكدخل مكة عام الفتح وعلى رأسه المغفر
   سنن النسائى الصغرى2871أنس بن مالكدخل مكة عام الفتح وعلى رأسه المغفر
   سنن ابن ماجه2805أنس بن مالكدخل مكة يوم الفتح وعلى رأسه المغفر

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5808 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5808  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے یہ نکلا کہ اگر حج یا عمرے کی نیت سے نہ ہو اور آدمی کسی کا م کاج یا تجارت کے لیے مکہ شریف میں جائے تو بغیر احرام کے بھی داخل ہو سکتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5808   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5808  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مکہ مکرمہ میں احرام کے بغیر داخل ہونا بھی جائز ہے۔
احرام صرف اس وقت ضروری ہے جب حج یا عمرے کی نیت ہو۔
(2)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ نے سیاہ عمامہ باندھا ہوا تھا۔
(سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3586)
اس کا جواب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اوقات میں دونوں، یعنی پگڑی اور خود باندھے ہوں گے، چنانچہ ممکن ہے جس وقت آپ داخل ہوئے ہوں اس وقت آپ کے سر مبارک پر خود ہو اور پھر اسے اتار کر سیاہ پگڑی پہن لی ہو کیونکہ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے دروازے پر سیاہ پگڑی پہنے ہوئے خطبہ دیا تھا۔
(سنن ابن ماجة، اللباس، حدیث: 3584)
ابن بطال نے کہا ہے کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خود پہن کر داخل ہونا اس بات کی علامت ہے کہ آپ حالت جنگ میں داخل ہوئے تھے اور آپ محرم نہیں تھے۔
(عمدة القاري: 26/15)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5808   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2805  
´اسلحہ کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن اس حال میں مکہ داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر خود تھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2805]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنگ میں ہتھیاروں کا استعمال یا دشمن کے ہتھیاروں سے بچاؤ کی اشیاء کا استعمال تواکل کے منافی نہیں۔

(2)
مکہ مکرمہ حرم ہے جہاں جنگ اور قتال منع ہے۔
رسول اللہﷺ کو اللہ تعالی نے فتح مکہ کے دن جہاد کے لیے خاص طور پر اجازت دی تھی۔
جب مکہ فتح ہوگیا تو پابندی دوبارہ نافذ ہوگئی۔

(3)
رسول اللہ ﷺ نے اپنے زمانے میں رائج ہتھیار اور دفاعی اشیاء مثلاً:
خود اور زرہ استعمال کیں۔
ہمیں جدید اشیاء استعمال کرنی چاہییں بلکہ خود ایجاد یا تیار کرنی چاہییں اس لیے جدید ترین ٹینک، آبدوزیں، بکتر بند گاڑیاں اور جنگی لباس مثلاً:
ہیلمٹ، اندھیرے میں دیکھنے کے لیے چشمہ وغیرہ کا حصول تیاری اور استعمال شریعت کا تقاضا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2805   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.