16. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
(16) Chapter. The Prophet (p.b.u.h.) mentioned and recommended that the religious learned men should not differ. What common opinions the people of the two Haram (sanctuaries) of Makkah and Al-Madina had.
حدثني ابو كريب، حدثنا ابو اسامة، حدثنا بريد، عن ابي بردة، قال: قدمت المدينة فلقيني عبد الله بن سلام، فقال لي: انطلق إلى المنزل، فاسقيك في قدح شرب فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتصلي في مسجد صلى فيه النبي صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه فسقاني سويقا، واطعمني تمرا، وصليت في مسجده".حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالَ لِي: انْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَأَسْقِيَكَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَسَقَانِي سَوِيقًا، وَأَطْعَمَنِي تَمْرًا، وَصَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِهِ".
ہم سے ابوکریب نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے برید نے بیان کیا، کہا کہ میں مدینہ منورہ آیا اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ گھر چلو تو میں تمہیں اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا اور پھر ہم اس نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھیں گے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا اور انہوں نے مجھے ستو پلایا اور کھجور کھلائی اور میں نے ان کے نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھی۔
Narrated Abu Burda: When I arrived at Medina, `Abdullah bin Salam met me and said to me, "Accompany me to my house so that I may make you drink from a bowl from which Allah's Apostle used to drink, and that you may offer prayer in the mosque in which the Prophet used to pray." I accompanied him, and he made me drink Sawiq and gave me dates to eat, and then I prayed in his mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 441
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7342
حدیث حاشیہ: حضرت عبد اللہ بن سلام علمائے یہود میں سے زبردست عالم تھے۔ ان کی کنیت ابو یوسف ہے۔ بنو عوف بن خزرج کے حلیف تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی جنت کی بشارت دی۔ سنہ 43ھ میں مدینہ میں وفات ہوئی۔ ان کے بہت سے مناقب ہیں۔ حدیث میں پیالہ نبوی کا ذکر ہے۔ یہی باب سے مطابقت ہے پھر آپ کی ایک نماز پڑھنے کی جگہ کا بھی ذکر ہے۔ ایسے تاریخی مقامات کو دیکھنے کے شکرانہ پر دو رکعت نفل نماز ادا کرنا بھی ثابت ہوا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7342
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7342
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اہل کتاب میں سے ایک زبردست عالم تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جنت کی بشارت دی تھی۔ 2۔ اس حدیث میں اس پیالے کا ذکر ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا تھا اور اس مسجد کا بھی بیان ہے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی تھی۔ ان دونوں کو تاریخی عظمت حاصل ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایسے تاریخی مقامات دیکھنے سے وہاں شکرانے کے طور پر نماز پڑھنا جائز ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7342