-" إذا ساق الله إليك رزقا من غير مسالة ولا إشراف نفس فخذه، فإن الله اعطاك".-" إذا ساق الله إليك رزقا من غير مسألة ولا إشراف نفس فخذه، فإن الله أعطاك".
قبیصہ بن ذؤیب کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابن سعدی کو ایک ہزار دینار دینا چاہا، لیکن اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا: مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کہا: میں تجھے وہی بات کہوں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمائی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ تجھے کوئی مال عطا کرے، جبکہ تو نے نہ کسی سے سوال کیا اور نہ اس کے لیے حرص و طمع رکھی ہو، تو وہ قبول کر لیا کر، کیونکہ اللہ تعالیٰ تجھے عطا کر رہا ہوتا ہے۔“
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1324
قال الشيخ الألباني: - " إذا ساق الله إليك رزقا من غير مسألة ولا إشراف نفس فخذه، فإن الله أعطاك ". _____________________ أخرجه ابن حبان (856) عن حرملة بن يحيى حدثنا ابن وهب حدثنا عمرو بن الحارث أن بكر بن سوادة حدثه أن عبد الله بن يزيد المعافري حدثه عن قبيصة بن ذؤيب: " أن عمر بن الخطاب أعطى السعدي ألف دينار، فأبى أن يقبلها وقال: لنا عنها غنى، فقال له عمر: إني قائل لك ما قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ... ". فذكره. قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم، وقد أخرجه في " صحيحه " (رقم 1045) من طرق أخرى عن عمر به نحوه دون قوله: " ألف دينار ". ¤