مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث933
´جب نماز کی اقامت ہو جائے اور کھانا سامنے ہو تو کیا کرے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شام کا کھانا سامنے رکھ دیا جائے، اور نماز بھی شروع ہو رہی ہو تو پہلے کھانا کھاؤ۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 933]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جب بھوک لگی ہو اورکھانا تیار ہو تو نمازکے دوران میں توجہ کھانے کیطرف رہے گی۔
اور نماز کما حقہ ادا نہیں ہوسکے گی۔
اس لئے بھوک کی صورت میں پہلے کھانا کھا لینا بہتر ہے۔
تاکہ دلجمعی سے نماز ادا کی جاسکے۔
(2)
اگر کھانا تیار ہونے میں دیر ہو تو نماز پڑھ لینی چاہیے۔
کیونکہ اس صورت میں نماز میں تاخیر سے کوئی فائدہ نہیں۔
(3)
دین اسلام دین فطرت ہے۔
اس میں جسم اور روح دونوں کی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے ایک حسین توازن قائم کردیا گیا ہے۔
ہندو جوگیوں یا عیسائی راہبوں کی طرح محض جسم کو تکلیف دینے کو نیکی سمجھ لینا گمراہی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 933