الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 976
´موت کے وقت مریض کو لا الہٰ الا اللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مرنے والے لوگوں کو جو بالکل مرنے کے قریب ہوں «لا إله إلا الله» کی تلقین ۱؎ کرو۔“ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 976]
اردو حاشہ:
1؎:
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ تلقین سے مراد تذکیر ہے یعنی مرنے والے کے پاس «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» پڑھ کر اسے کلمہ شہادت کی یاد دہانی کرائی جائے تاکہ سن کر وہ بھی اسے پڑھنے لگے،
براہ راست اس سے پڑھنے کے لیے نہ کہا جائے کیونکہ وہ تکلیف کی شدت سے جھنجھلا کر انکار بھی کر سکتا ہے جس سے کفر لازم آئے گا،
لیکن شیخ ناصر الدین البانی نے اسے درست قرار نہیں دیا وہ کہتے ہیں کہ تلقین کا مطلب یہ ہے کہ اسے «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» پڑھنے کے لیے کہا جائے۔
افضل یہ ہے کہ مریض کی حالت دیکھ کر عمل کیا جائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 976