´جو عورت نفاس کی حالت میں مر جائے تو اس پر جنازہ پڑھنا`
«. . . أَنَّ امْرَأَةً مَاتَتْ فِي بَطْنٍ فَصَلَّى عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ وَسَطَهَا . . .» ”. . . ایک عورت
(ام کعب) زچگی میں مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے
(جسم کے) وسط میں کھڑے ہو گئے . . .
“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ: 332] فوائد و مسائل: باب اور حدیث میں مناسبت: امام بخاری رحمہ اللہ نے باب قائم فرمایا کہ جو عورت نفاس کی حالت میں مر جائے تو اس پر جنازہ پڑھنا اور اس کا طریقہ دلیل کے طور پر حدیث پیش کرتے ہیں کہ ایک عورت نفاس کی حالت میں مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی
(یہ عورت ام کعب انصاریہ تھیں)۔
[التوضيح لمبهات الجامع الصحيح للموفق العدين ابي ذر العجمي، ج1، ص45] مقصود یہ ہے کہ بعض لوگ حالت نفاس والی کو نجس قرار دیتے ہیں امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ اگر وہ عورت نفاس کے دوران ناپاک ہوتی تو اس پر نماز نہ پڑھی جاتی حالانکہ وہ نفاس میں نماز نہیں پڑھتی اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی کیوں کہ مومن زندہ ہو یا مردہ وہ پاک ہی ہوتا ہے اس حدیث کے ذیل میں صرف باب کہہ کر حدیث پیش کرتے ہیں جس میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مجھ کو حیض آیا کرتا تھا نماز نہیں پڑتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سجدہ گاہ کے برابر پاؤں دراز کر کے لیٹی رہتی حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مصلے پر نماز پڑھتے تھے جب آپ سجدہ کرتے تو آپ کے کپڑے کا کنارہ مجھ کو لگتا تھا یعنی آپ اس کپڑے کو ناپاک نہ جانتے۔
[صحيح البخاري كتاب الحيض رقم الحديث 333] یعنی جب حائضہ کا کپڑا پاک ہوا تو جس جسم پر یہ پہنا ہوا تھا وہ بھی پاک ہے مناسبت یہیں سے نکلتی ہے۔ کہ مومن زندہ اور مردہ دونوں حالت میں پاک ہے۔
تنبیہ: امام کرمانی رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ پر یہ اعتراض کیا کہ آپ نے جو حدیث ذکر کی ہے اس میں یہ الفاظ ہیں «ماتت فى بطن» ”زچگی میں مر گئی۔“ اس کا معنی یہ ہے کہ ”ولادت میں مر گئی۔“ بلکہ اس کا مطلب ہے کہ وہ مبطون حالت میں مر گئی۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ یہ امام بخاری رحمہ اللہ کا وہم نہیں ہے کیونکہ ایک صریح حدیث موجود ہے کتاب الجنائز میں باب الصلاۃ علی النفساء میں جس میں یہ الفاظ ہیں
«ماتت فى نفاسها» کہ وہ عورت نفاس کی حالت میں مری، لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ کا وہم نہ تھا یہ وہم امام کرمانی رحمہ اللہ کو ہوا۔ تفصیل کے لئے
[فتح الباري ج1، ص469] کا مطالعہ کیجئیے۔