ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں محمد بن عبد اللہ اسدی نے سفیان سے حدیث سنائی، انھوں نے علقمہ بن مرثد سے، انھوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے ا پنے والد (بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب وہ قبرستان جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو تعلیم دیا کرتے تھے تو (سیکھنے کے بعد) ان کا کہنے والا کہتا: ابو بکر کی روایت میں ہے: "سلامتی ہو مسلمانوں اور مومنوں کے ٹھکانوں میں رہنے والوں پر"اورزہیر کی روایت میں ہے؛"مسلمانوں اور مومنوں کے ٹھکانے میں رہنے والو تم پر۔۔۔اور ہم ان شاء اللہ ضرور (تمہارے ساتھ) ملنے والے ہیں، میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور تمھارے لئے عافیت مانگتا ہوں۔"
حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تعلیم دیتے تھے کہ جب وہ قبرستان جائیں تو اس طرح جا کر کہیں، ابوبکر کی روایت ہے: ”السَّلامُ عَلَي أَهْل الدِّيارِ“ ”اے گھر والو! سلام ہو۔ اور زہیر کی روایت ہے۔ ”السَّلامُ عَلَيكُمْ أَهْل الدِّيارِ“ "اے گھر والو تم پر سلام! مومنوں میں سے اور مسلمانوں میں سے اور ہم ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں، میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت (سکھ،چین اور سکون) کا سوال کرتا ہوں۔“