5. باب: حاکم عادل کی فضیلت اور حاکم ظالم کی برائی۔
Chapter: The virtue of a just ruler and the punishment of a tyrant; Encouragement to treat those under one's authority with kindness and the prohibition against causing them hardship
سوادہ بن ابواسود نے خبر دی کہ میرے والد نے مجھے حدیث بیان کی کہ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے تو عبیداللہ بن زیاد ان کی عیادت کے لیے گیا۔ (آگے) حسن بصری کی حضرت معقل رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ حدیث کی طرح ہے
سوادہ بن ابی الاسود اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ بیمار ہو گئے، تو عبیداللہ بن زیاد ان کی عیادت کے لیے گیا، آگے حسن بصری کی طرح، حضرت معقل رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث بیان کی۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4732
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جو امیر اپنی رعایا کے امور ومعاملات خیر خواہی اور ان کی بھلائی کے جذبہ سے سرشار ہو کر محنت اور کوشش سے سرانجام نہیں دیتا، بلکہ دھوکہ دہی اور خیانت سے کام لیتا ہے، تو یہ اتنا سنگین جرم ہے، جو اس کے لیے جنت سے محرومی کا باعث بنتا ہے، اس لیے وہ اپنی رعایا کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوگا، اگرچہ اپنے ایمان کی برکت سے سزا بھگت کر، اگر اس کے دوسرے اعمال اس کی معافی کا باعث نہ بنے، جنت میں داخل ہوگا۔