عراک بن مالک نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے پاس ایک مسکین عورت آئی جس نے اپنی دو بیٹیاں اٹھائی ہوئی تھیں، میں نے اس کو تین کھجوریں دیں، اس نے کہا ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک کھجور دی، (بچی ہوئی) ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف لے گئی، تو وہ بھی اس کی دو بیٹیوں نے کھانے کے لیے مانگ لی، اس نے وہ کھجور بھی جو وہ کھانا چاہتی تھی، دو حصے کر کے دونوں بیٹیوں کو دے دی۔ مجھے اس کا یہ کام بہت اچھا لگا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ نے فرمایا: "اللہ نے اس (عمل) کی وجہ سے اس کے لیے جنت پکی کر دی ہے یا (فرمایا:) اس وجہ سے اسے آگ سے آزاد کر دیا ہے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس ایک مسکین عورت اپنی دو بچیوں کو اٹھائے ہوئے آئی تو میں نے اس کو کھانے کے لیے تین کھجوریں دیں تو اس نے ان میں سے ہر ایک کو ایک کھجور دے دی اور ایک کھجور کھانے کے لیے اپنے منہ کی طرف اٹھائی تو دونوں بچیوں نے اس کے کھانے کی بھی خواہش کی، چنانچہ اس نے وہ کھجور جسے وہ کود کھانا چاہتی تھی ان دونوں کے درمیان بانٹ دی تو مجھے اس کی اس حالت سے بہت تعجب ہوا، چنانچہ میں نے اس کے اس کام کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اس عمل پر جنت واجب ٹھہرادی یا اس کے ذریعہ اس کو آگ سے آزاد فرمادیا۔"