English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
26. باب اكثر اهل الجنة الفقراء ، و اكثر اهل النار النساء ، وبيان الفتنة بالنساء
باب: جنت والے اکثر فقراء ہوں گے اور جہنم والے اکثر عورتیں ہوں گی، اور عورتوں کے فتنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2736 ترقیم شاملہ: -- 6937
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينُ، وَإِذَا أَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ إِلَّا أَصْحَابَ النَّارِ، فَقَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ ".
حماد بن سلمہ، معاذ بن معاذ، عنبری، معتمر، جریر اور یزید بن زریع نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو زیادہ تر لوگ جو اس میں داخل ہوئے، مسکین تھے اور میں نے دیکھا کہ مال و متاع والے (جنتی) باہر روکے ہوئے تھے، سوائے (مالدار) دوزخیوں کے، انہیں جہنم میں ڈالنے کا حکم (فوراً) صادر کر دیا گیا تھا۔ اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والی بیشتر عورتیں تھیں۔ [صحيح مسلم/كتاب الرقاق/حدیث: 6937]
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا۔ چنانچہ اس میں داخل ہونے والے عموماً مسکین لوگ تھےاور مال و شرف والے لوگ،سوائے دوزخیوں کے روک لیے گئے تھے اور دوزخیوں کو دوزخ کی طرف بھیج دیا گیا تھا اور میں دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والی عموماً عورتیں تھیں۔" [صحيح مسلم/كتاب الرقاق/حدیث: 6937]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2736
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥أسامة بن زيد الكلبي، أبو حارثة، أبو يزيد، أبو محمد، أبو عبد الله، أبو زيدصحابي
👤←👥أبو عثمان النهدي، أبو عثمان
Newأبو عثمان النهدي ← أسامة بن زيد الكلبي
ثقة ثبت
👤←👥سليمان بن طرخان التيمي، أبو المعتمر
Newسليمان بن طرخان التيمي ← أبو عثمان النهدي
ثقة
👤←👥يزيد بن زريع العيشي، أبو معاوية
Newيزيد بن زريع العيشي ← سليمان بن طرخان التيمي
ثقة ثبت
👤←👥الفضيل بن الحسين الجحدري، أبو كامل
Newالفضيل بن الحسين الجحدري ← يزيد بن زريع العيشي
ثقة حافظ
👤←👥سليمان بن طرخان التيمي، أبو المعتمر
Newسليمان بن طرخان التيمي ← الفضيل بن الحسين الجحدري
ثقة
👤←👥جرير بن عبد الحميد الضبي، أبو عبد الله
Newجرير بن عبد الحميد الضبي ← سليمان بن طرخان التيمي
ثقة
👤←👥إسحاق بن راهويه المروزي، أبو يعقوب
Newإسحاق بن راهويه المروزي ← جرير بن عبد الحميد الضبي
ثقة حافظ إمام
👤←👥معتمر بن سليمان التيمي، أبو محمد
Newمعتمر بن سليمان التيمي ← إسحاق بن راهويه المروزي
ثقة
👤←👥محمد بن عبد الأعلى القيسي، أبو صدقة، أبو عبد الله
Newمحمد بن عبد الأعلى القيسي ← معتمر بن سليمان التيمي
ثقة
👤←👥معاذ بن معاذ العنبري، أبو المثنى، أبو هانئ
Newمعاذ بن معاذ العنبري ← محمد بن عبد الأعلى القيسي
ثقة متقن
👤←👥زهير بن حرب الحرشي، أبو خيثمة
Newزهير بن حرب الحرشي ← معاذ بن معاذ العنبري
ثقة ثبت
👤←👥حماد بن سلمة البصري، أبو سلمة
Newحماد بن سلمة البصري ← زهير بن حرب الحرشي
تغير حفظه قليلا بآخره، ثقة عابد
👤←👥هدبة بن خالد القيسي، أبو خالد
Newهدبة بن خالد القيسي ← حماد بن سلمة البصري
ثقة
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح البخاري
6547
قمت على باب الجنة فكان عامة من دخلها المساكين أصحاب الجد محبوسون غير أن أصحاب النار قد أمر بهم إلى النار قمت على باب النار فإذا عامة من دخلها النساء
صحيح البخاري
5196
قمت على باب الجنة فكان عامة من دخلها المساكين أصحاب الجد محبوسون غير أن أصحاب النار قد أمر بهم إلى النار قمت على باب النار فإذا عامة من دخلها النساء
صحيح مسلم
6937
قمت على باب الجنة فإذا عامة من دخلها المساكين إذا أصحاب الجد محبوسون إلا أصحاب النار فقد أمر بهم إلى النار قمت على باب النار فإذا عامة من دخلها النساء
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6937 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6937
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دنیا میں فقراء اور محتاج لوگوں کی اکثریت ہے اور عام طور پر دین دار بھی ہوتے ہیں،
اس لیے وہ جنت میں جلد چلے جائیں گے اور مال و شرف والے لوگ کم ہوں گے اور انہیں اپنے مال و دولت اور عہدہ ومنصب کا حساب بھی دینا ہو گا،
اس لیے وہ پیچھے رہ جائیں گے،
لیکن جن مال داروں نے جائز طریقے سے مال کمایا ہو گا اور دین کے لیے خرچ کیا ہو گا اور ان کا محاسبہ ہلکا ہو گا،
وہ اس میں داخل نہیں ہیں،
اس طرح عورتیں،
اپنے لعن طعن اور ناشکری نیز دنیوی عیش و عشرت اور آرائش و زیبائش میں گرفتار ہونے کے سبب دوزخ میں زیادہ ہوں گی۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6937]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5196
5196. سیدنا اسامہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو بیشتر لوگ جو اس میں آئے تھے وہ مساکین تھے جبکہ مال دار لوگوں کو جنت کے دروازے پر روک دیا گیا تھا البتہ اہل جہنم میں جانے کا حکم دے دیا گیا تھا، اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہو تو اس میں داخل ہونے والی اکثر عورتیں تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5196]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ عورتیں چونکہ اکثر خاوند کے بے اجازت غیر لوگوں کو گھر میں بلا لیتی ہیں اس وجہ سے دوزخ کی سزا وار ہوئیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دیکھنا عالم رؤیا میں تھا۔
آپ نے جو دیکھا وہ برحق ہے اور غریب دیندار وہ بہشت میں جانے کے پہلے سزاوار ہیں مالدار مسلمانوں کا داخلہ غربائے مسلمین کے بعد ہوگا۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5196]

مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6547
6547. حضرت اسامہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں عموماً داخل ہونے والے مسکین اور مفلس لوگ تھے جبکہ مال دار لوگوں کو (داخلے سے) روک دیا گیا تھا اور جو لوگ دوزخی تھے انہیں تو جہنم میں روانہ کر دیا گیا تھا۔ میں نے جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6547]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ یہ مالداہ جو بہشت کے دروازے پر روکے گئے وہ لوگ تھے جو دین دار اور بہشت میں جانے کے قابل تھے۔
لیکن دنیا کی دولت مندی کی وجہ سے وہ روکے گئے اور فقراء لوگ جھٹ جنت میں پہنچ گئے۔
باقی جو لوگ کافر تھے وہ تو دوزخ میں بھجوا دیے گئے۔
یہ حدیث بظاہر مشکل ہے کیوں کہ ابھی جنت اور دوزخ میں جانے کا وقت کہاں سے آیا۔
مگر بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ماضی اور مستقبل اور حال کے سب واقعات یکساں موجود ہیں تو اللہ پاک نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ واقعہ نیند میں خواب کے ذریعہ یا شب معراج میں اس طرح دکھلا دیا جیسے اب ہو رہا ہے۔
[صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6547]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5196
5196. سیدنا اسامہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو بیشتر لوگ جو اس میں آئے تھے وہ مساکین تھے جبکہ مال دار لوگوں کو جنت کے دروازے پر روک دیا گیا تھا البتہ اہل جہنم میں جانے کا حکم دے دیا گیا تھا، اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہو تو اس میں داخل ہونے والی اکثر عورتیں تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5196]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ منظر خواب کی حالت میں دیکھا تھا اور آپ نے جو دیکھا وہ برحق تھا۔
اکثر عورتیں چونکہ اپنے خاوندوں کی نافرمان ہوتی ہیں اور ان کی اجازت کے بغیر لوگوں کو گھر میں بلا لیتی ہیں، اس بنا پر جہنم کی حق دار ہوئیں۔
(2)
اس حدیث پر کوئی عنوان قائم نہیں کیا گیا بلکہ یہ عنوان سابق ہی کا نتیجہ اور تکملہ ہے۔
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عورتیں دوزخ میں دیکھیں وہ نافرمان عورتیں تھیں اور وہ دوزخ میں مسلمان مردوں سے زیادہ ہوں گی کیونکہ وہ اپنے شوہروں کی نافرمان اور گستاخ تھیں۔
(فتح الباري: 370/9)
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5196]

الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6547
6547. حضرت اسامہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں عموماً داخل ہونے والے مسکین اور مفلس لوگ تھے جبکہ مال دار لوگوں کو (داخلے سے) روک دیا گیا تھا اور جو لوگ دوزخی تھے انہیں تو جہنم میں روانہ کر دیا گیا تھا۔ میں نے جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6547]
حدیث حاشیہ:
(1)
جن صاحب ثروت اور مال دار حضرات کو جنت کے دروازے پر جنت میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا وہ وہ ہوں گے جو دین دار اور جنت میں داخل ہونے کے قابل تھے لیکن پل صراط سے گزرنے کے بعد ایک دوسرے پل پر انہیں حساب کی وجہ سے روک لیا جائے گا۔
وہ فقراء کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ فقراء کو اپنے فقر کے باعث فوراً جنت میں داخلہ مل جائے گا۔
(2)
اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو یہ واقعہ خواب میں یا معراج کی رات اس طرح دکھایا گویا اب ہو رہا ہے، حالانکہ ابھی جنت یا دوزخ میں کوئی بھی داخل نہیں ہوا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مشاہدہ اس منطر کشی کےعلاوہ ہے جو آپ کو نماز گرہن پڑھاتے وقت ہوا تھا۔
(فتح الباري: 510/11)
واللہ أعلم
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6547]