مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3985
´شکوک و شبہات سے دور رہنے کا بیان۔`
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فتنوں (کے ایام) میں عبادت کرنا ایسے ہی ہے جیسے میری طرف ہجرت کرنا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3985]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فتنہ وفساد کے ایام میں فتنوں میں شمولیت سے بہتر ہے کہ الگ تھلگ رہا جائے۔
اس کے لیے بہترطریقہ یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزارا جائے۔
(2)
رہبانیت ممنوع ہے لیکن فتنوں کے ایام میں گوشہ نشینی رہبانیت میں شامل نہیں کیونکہ رہبانیت کا مطلب ہے کہ عوام سے جائز میل جول سے بھی اجتناب کیا جائے اور عبادت میں اس طرح کی سختی کی جائے جو سنت کے خلاف ہے جب کہ اس گوشہ نشینی کا مقصد اپنے آپ کو قتل وغارت اور فساد میں ملوث ہونے سے محفوظ رکھنا ہے۔
اس دوران میں مسنون نفلی عبادات میں اس حد تک مشغول ہوا جاسکتا ہے کہ اپنی ذات اور بیوی بچوں کے حقوق ادا کرنے کے علاوہ کسی اور مشکوک سر گرمی میں حصہ نہ لیا جاسکے۔
(3)
ہجرت میں وطن چھوڑا جاتا ہے اور گوشہ نشینی میں اہل وطن کی برائیوں اور شرارتوں سے دامن بچانے کے لیے ان سے تعلق محدود کیاجاتا ہے۔
اس لحاظ سے یہ دونوں عمل مشابہ ہیں۔
اوران دونوں کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3985