فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 811
´امام صفیں کیسے درست کرے؟`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفیں درست فرماتے تھے جیسے تیر درست کئے جاتے ہیں، آپ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا تھا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم اپنی صفیں ضرور درست کر لیا کرو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیدا فر مادے گا“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 811]
811 ۔ اردو حاشیہ:
➊ تیر سیدھا نہ ہو تو نشانے پر نہیں لگ سکتا اس لیے تیر باقاعدہ شکنجے کے ساتھ سیدھے کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پورے اہتمام سے صفیں سیدھی فرمایا کرتے تھے کیونکہ صفوں کی درستی دراصل پوری امت کی اصلاح ہے۔
➋ ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہروں کے درمیان مخالفت ڈال دے گا۔ اس جملے کے مختلف مفہوم ہیں: اللہ تعالیٰ تمہارے چہرے پچھلی جانب لگا دے گا۔ تمہارے چہرے بگاڑ دے گا مسخ کر دے گا۔ تم میں اختلاف پیدا کر دے گا جس طرف کسی کا منہ اٹھے گا چل دے گا۔ اور یہی مفہوم اقرب الی الصواب معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 811