حدثنا ابن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن ابي ليلى، عن ابي بن كعب، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان عند اضاة بني غفار" فاتاه جبريل صلى الله عليه وسلم، فقال: إن الله عز وجل يامرك ان تقرئ امتك على حرف، قال:اسال الله معافاته ومغفرته إن امتي لا تطيق ذلك، ثم اتاه ثانية، فذكر نحو هذا حتى بلغ سبعة احرف، قال: إن الله يامرك ان تقرئ امتك على سبعة احرف، فايما حرف قرءوا عليه فقد اصابوا". حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ" فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ:أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ إِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ ثَانِيَةً، فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی غفار کے تالاب کے پاس تھے کہ آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا: ”اللہ عزوجل آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو ایک حرف پر قرآن پڑھائیں“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ سے اس کی بخشش اور مغفرت مانگتا ہوں، میری امت اتنی طاقت نہیں رکھتی ہے“، پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسی طرح سے کہا، یہاں تک کہ معاملہ سات حرفوں تک پہنچ گیا، تو انہوں نے کہا: ”اللہ آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو سات حرفوں پر پڑھائیں، لہٰذا اب وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے وہ صحیح ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 48 (821)، سنن النسائی/الافتتاح 37 (940)، (تحفة الأشراف:60)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/127) (صحیح)»
Ubayy bin Kab said: The Prophet ﷺ was present at the pool of Banu Ghifar, Gabriel came to him and said: "Allah has commanded you to make your community read (the Quran) in one harf. He (the Prophet) said: 'I beg Allah His pardon and forgiveness; my community has not strength to do so'. He then came for the second time and told him the same thing till he reached up to seven harfs. Finally, he said: 'Allah has commanded you to make your community read (the Quran) in seven harfs; in whichever mode they read, that will be correct.
USC-MSA web (English) Reference: Book 8 , Number 1473
الله يأمرك أن تقرأ أمتك القرآن على حرف أسأل الله معافاته ومغفرته وإن أمتي لا تطيق ذلك ثم أتاه الثانية فقال إن الله يأمرك أن تقرأ أمتك القرآن على حرفين فقال أسأل الله معافاته ومغفرته وإن أمتي لا تطيق ذلك ثم جاءه الثالثة فقال إن الله يأمرك أن تقرأ أمتك القر
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 942
´قرآن سے متعلق جامع باب۔` ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا تو میرے دل میں کوئی خلش پیدا نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ میں نے ایک آیت پڑھی، اور دوسرے شخص نے اسے میری قرآت کے خلاف پڑھا، تو میں نے کہا: مجھے یہ آیت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے، تو دوسرے نے بھی کہا: مجھے بھی یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی پڑھائی ہے، بالآخر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ نے مجھے یہ آیت اس اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، اور دوسرے شخص نے کہا: کیا آپ نے مجھے ایسے ایسے نہیں پڑھایا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! جبرائیل اور میکائیل علیہما السلام دونوں میرے پاس آئے، جبرائیل میرے داہنے اور میکائیل میرے بائیں طرف بیٹھے، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: آپ قرآن ایک حرف پر پڑھا کریں، تو میکائیل نے کہا: آپ اسے (اللہ سے) زیادہ کرا دیجئیے یہاں تک کہ وہ سات حرفوں تک پہنچے، (اور کہا کہ) ہر حرف شافی و کافی ہے۔“[سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 942]
942 ۔ اردو حاشیہ: جب بھی کسی مسئلے میں اختلاف ہو جائے تواللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنا چاہیے، یعنی قرآن و سنت سے رہنمائی لینی چاہیے، اپنے اجتہادات اور قیاس آرائیاں نہیں کرنی چاہئیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 942
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1477
´قرآن مجید کے سات حرف پر نازل ہونے کا بیان۔` ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابی! مجھے قرآن پڑھایا گیا، پھر مجھ سے پوچھا گیا: ایک حرف پر یا دو حرف پر؟ میرے ساتھ جو فرشتہ تھا، اس نے کہا: کہو: دو حرف پر، میں نے کہا: دو حرف پر، پھر مجھ سے پوچھا گیا: دو حرف پر یا تین حرف پر؟ اس فرشتے نے جو میرے ساتھ تھا، کہا: کہو: تین حرف پر، چنانچہ میں نے کہا: تین حرف پر، اسی طرح معاملہ سات حروف تک پہنچا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے ہر ایک حرف شافی اور کافی ہے، چا ہے تم «سميعا عليما» کہو یا «عزيزا حكيما» جب تک تم عذاب کی آیت کو رحمت پر اور رحمت کی آیت کو عذاب پر ختم نہ کرو۔“[سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1477]
1477. اردو حاشیہ: یہ روایت شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک صحیح ہے۔ تاہم اواخر آیات میں صفات الٰہیہ میں تغیر کی رخصت صرف رسول اللہ ﷺ ہی کو حاصل تھی۔ امت میں سے کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔ رسول اللہﷺ سے ثابت شدہ متواتر قراءت کا التزام واجب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1477