سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
26. باب ما جاء في خبر الطائف
باب: فتح طائف کا بیان۔
حدیث نمبر: 3025
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ شَأْنِ ثَقِيفٍ إِذْ بَايَعَتْ، قَالَ: اشْتَرَطَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا صَدَقَةَ عَلَيْهَا وَلَا جِهَادَ، وَأَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ يَقُولُ:" سَيَتَصَدَّقُونَ وَيُجَاهِدُونَ إِذَا أَسْلَمُوا".
وہب کہتے ہیں میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے بنو ثقیف کی بیعت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ثقیف نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شرط رکھی کہ نہ وہ زکاۃ دیں گے اور نہ وہ جہاد میں حصہ لیں گے۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب وہ مسلمان ہو جائیں گے تو وہ زکاۃ بھی دیں گے اور جہاد بھی کریں گے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3025]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3134)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/341) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
وللحديث شاھد عند أحمد (3/343)
وللحديث شاھد عند أحمد (3/343)
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
سنن أبي داود |
3025
| سيتصدقون ويجاهدون إذا أسلموا |
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 3025 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3025
فوائد ومسائل:
غزوہ حنین سے فارغ ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال 8 ہجری میں طائف کا رخ کیا۔
وہ لوگ قلعہ بند ہوگئے۔
تو ان کا محاصرہ کیا گیا۔
جو کہ اٹھارہ بیس دن یا بعض رواایات کے مطابق چالیس دن تک رہا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ پہنچنے سے پہلے ہی ان کے سردار عروہ بن مسعود ثقفی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر السلام قبول کرلیا۔
مگر اس کی قوم نے رمضان 9 ہجری میں اپنا باقاعدہ وفد بھیج کر اسلام قبول کیا۔
2۔
یہ قبیلہ بھی بذریعہ جنگ مغلوب نہیں ہوا تھا۔
بلکہ وفد بھیج کراسلام قبول کیا تھا۔
3۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو بہر حال اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے وحی اور الہام پر مبنی ہوتےتھے۔
تاہم داعی اسلام کا یہ فیصلہ حکمت ودانائی پر مبنی تھا۔
4۔
تالیف قلوب کے لئے مبتدی لوگوں کی کوئی مناسب رعایت دینے میں کوئی حرج نہیں مگر دین کی حقیقت واضح کرنے میں بھی غفلت نہیں ہونی چاہیے۔
غزوہ حنین سے فارغ ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال 8 ہجری میں طائف کا رخ کیا۔
وہ لوگ قلعہ بند ہوگئے۔
تو ان کا محاصرہ کیا گیا۔
جو کہ اٹھارہ بیس دن یا بعض رواایات کے مطابق چالیس دن تک رہا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ پہنچنے سے پہلے ہی ان کے سردار عروہ بن مسعود ثقفی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر السلام قبول کرلیا۔
مگر اس کی قوم نے رمضان 9 ہجری میں اپنا باقاعدہ وفد بھیج کر اسلام قبول کیا۔
2۔
یہ قبیلہ بھی بذریعہ جنگ مغلوب نہیں ہوا تھا۔
بلکہ وفد بھیج کراسلام قبول کیا تھا۔
3۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو بہر حال اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے وحی اور الہام پر مبنی ہوتےتھے۔
تاہم داعی اسلام کا یہ فیصلہ حکمت ودانائی پر مبنی تھا۔
4۔
تالیف قلوب کے لئے مبتدی لوگوں کی کوئی مناسب رعایت دینے میں کوئی حرج نہیں مگر دین کی حقیقت واضح کرنے میں بھی غفلت نہیں ہونی چاہیے۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3025]


وهب بن منبه الأبناوي ← جابر بن عبد الله الأنصاري