عمر بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بعض صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہاں (یعنی مسجد الحرام میں) نماز پڑھ لیتے تو تمہارے بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی جگہ پر کافی ہوتا“(وہاں جانے کی ضرورت نہ رہتی)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے انصاری نے ابن جریج سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے حفص بن عمر کے بجائے جعفر بن عمر کہا ہے اور عمرو بن حنۃ کے بجائے عمر بن حیۃ کہا ہے: اور کہا ہے ان دونوں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15650)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/373) (ضعیف الإسناد)» (اس کے رواة یوسف، حفص، عمر وبن عبدالرحمن سب کے سب لین الحدیث ہیں)
The tradition mentioned above (No. 3299) has also been transmitted by Umar ibn Abdur-Rahman ibn Awf on the authority of his father and the Companions of the Prophet ﷺ. This version has: "The Prophet ﷺ said: By Him Who sent Muhammad with truth, if you prayed here, this would be sufficient for you like the prayer in Jerusalem. " Abu Dawud said: This tradition has also been transmitted by al-Ansari, from Ibn-Juraij. He said: Jafar bin Umar and Amr bin Hayyah. He said: They transmitted from Abdur-Rahman bin Awf and from the Companions of the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3300
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يوسف بن الحكم مستور،لم يوثقه غير ابن حبان و في التحرير (7859): ”مجهول الحال“ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 120
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3306
´بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی نذر ماننے کا بیان۔` عمر بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بعض صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اگر تم یہاں (یعنی مسجد الحرام میں) نماز پڑھ لیتے تو تمہارے بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی جگہ پر کافی ہوتا“(وہاں جانے کی ضرورت نہ رہتی)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے انصاری نے ابن جریج سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے حفص بن عمر کے بجائے جعفر بن عمر کہا ہے اور عمرو بن حنۃ کے بجائے عمر بن حیۃ کہا ہے: اور کہا ہے ان دونوں نے عبدالرحمٰن بن عو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3306]
فوائد ومسائل: اگر کسی خاص جگہ عبادت کی نذر مانی ہو تو جائز ہے۔ کہ اس سے افضل جگہ میں اپنی نذر پوری کرلے سب سے افضل مسجد بیت اللہ الحرام۔ بعد ازاں مسجد نبوی ﷺ اور پھر بیت المقدس ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3306