حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، عن ابي الاحوص، عن ابيه، قال:" اتيت النبي صلى الله عليه وسلم في ثوب دون، فقال: الك مال؟ قال: نعم، قال: من اي المال؟ قال: قد آتاني الله من الإبل والغنم والخيل والرقيق، قال: فإذا آتاك الله مالا، فلير اثر نعمة الله عليك وكرامته". حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَوْبٍ دُونٍ، فَقَالَ: أَلَكَ مَالٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مِنْ أَيِّ الْمَالِ؟ قَالَ: قَدْ آتَانِي اللَّهُ مِنَ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ وَالْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، قَالَ: فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالًا، فَلْيُرَ أَثَرُ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكَ وَكَرَامَتِهِ".
مالک بن نضلۃ الجشمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک معمولی کپڑے میں آیا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم مالدار ہو؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں مالدار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس قسم کا مال ہے؟“ تو انہوں نے کہا: اونٹ، بکریاں، گھوڑے، غلام (ہر طرح کے مال سے) اللہ نے مجھے نوازا ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اللہ کی نعمت اور اس کے اعزاز کا اثر تمہارے اوپر نظر آنا چاہیئے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 52 (5225)، الزینة من المجتبی 28 (5296)، (تحفة الأشراف: 11203)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 473، 4/137) (صحیح الإسناد)»
Abu al-Ahwas quoted his father saying: I came to the Prophet ﷺ wearing a poor garment and he said (to me): Have you any property? He replied: Yes. He asked: What kind is it? He said: Allah has given me camels. Sheep, horses and slaves. He then said: When Allah gives you property, let the mark of Allah's favour and honour to you be seen.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4052
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أبو إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (3/473) ورواه عنه شعبة أيضًا
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2006
´احسان اور عفو و درگزر کا بیان۔` مالک بن نضلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک ایسا آدمی ہے جس کے پاس سے میں گزرتا ہوں تو میری ضیافت نہیں کرتا اور وہ بھی کبھی کبھی میرے پاس سے گزرتا ہے، کیا میں اس سے بدلہ لوں؟ ۱؎ آپ نے فرمایا: ”نہیں، (بلکہ) اس کی ضیافت کرو“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بدن پر پرانے کپڑے دیکھے تو پوچھا، تمہارے پاس مال و دولت ہے؟ میں نے کہا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال اونٹ اور بکری عطاء کی ہے، آپ نے فرمایا: ”تمہارے اوپر اس مال کا اثر نظر آنا چاہیئے۔“[سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 2006]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی بدلہ کے طورپر میں بھی اس کی میزبانی اور ضیافت نہ کروں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2006
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4063
´کپڑے دھونے کا اور پرانے کپڑوں کا بیان۔` مالک بن نضلۃ الجشمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک معمولی کپڑے میں آیا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم مالدار ہو؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں مالدار ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس قسم کا مال ہے؟“ تو انہوں نے کہا: اونٹ، بکریاں، گھوڑے، غلام (ہر طرح کے مال سے) اللہ نے مجھے نوازا ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اللہ کی نعمت اور اس کے اعزاز کا اثر تمہارے اوپر نظر آنا چاہیئے۔“[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4063]
فوائد ومسائل: مستحب ہے کہ انسان اپنی حیثیت کے مطابق مناسب لباس وغیرہ استعمال کرے اور اللہ کا شکر ادا کرے، مگر لازم ہے کہ بہت زیادہ مال داری کا اظہار بھی نہ ہو کیونکہ اس طرح دیگر مسلمانوں میں حسرت اور محرومی کے جذبات پیدا ہوسکتے ہیں جو ناپسندیدہ امر ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4063