English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
1. باب ذكر الفتن ودلائلها
باب: فتنوں کا ذکر اور ان کے دلائل کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 4252
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِي الْأَرْضَ، أَوْ قَالَ: إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ؟ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي: يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا، أَوْ قَالَ: بِأَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا، وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ"، قَالَ ابْنُ عِيسَى: ظَاهِرِينَ ثُمَّ اتَّفَقَا لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ.
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی یا فرمایا: میرے لیے میرے رب نے زمین سمیٹ دی، تو میں نے مشرق و مغرب کی ساری جگہیں دیکھ لیں، یقیناً میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک زمین میرے لیے سمیٹی گئی، مجھے سرخ و سفید دونوں خزانے دئیے گئے، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو کسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے، ان پر ان کے علاوہ باہر سے کوئی ایسا دشمن مسلط نہ کرے جو انہیں جڑ سے مٹا دے، اور ان کا نام باقی نہ رہنے پائے، تو میرے رب نے مجھ سے فرمایا: اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کر لیتا ہوں تو وہ بدلتا نہیں میں تیری امت کے لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو، اور ان کو جڑ سے مٹا دے گو ساری زمین کے کافر مل کر ان پر حملہ کریں، البتہ ایسا ہو گا کہ تیری امت کے لوگ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے، انہیں قید کریں گے، اور میں اپنی امت پر گمراہ کر دینے والے ائمہ سے ڈرتا ہوں، اور جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو پھر وہ اس سے قیامت تک نہیں اٹھائی جائے گی، اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ میری امت کے کچھ لوگ مشرکین سے مل نہ جائیں اور کچھ بتوں کو نہ پوجنے لگ جائیں، اور عنقریب میری امت میں تیس (۳۰) کذاب پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا (ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے) وہ غالب رہے گا، ان کا مخالف ان کو ضرر نہ پہنچا سکے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے۔ [سنن ابي داود/كتاب الفتن والملاحم /حدیث: 4252]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإمارة 53 (1920)، والفتن 5 (2889)، سنن الترمذی/الفتن 14 (2176)، سنن ابن ماجہ/الفتن 9 (3952)، (تحفة الأشراف: 2100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/278، 284) سنن الدارمی/المقدمة 22 (205) (صحیح)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (2889)
مشكوة المصابيح (5394، 5406)

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥ثوبان بن بجدد القرشي، أبو عبد الله، أبو عبد الرحمنصحابي
👤←👥عمرو بن مرثد الرحبي، أبو أسماء
Newعمرو بن مرثد الرحبي ← ثوبان بن بجدد القرشي
ثقة
👤←👥عبد الله بن زيد الجرمي، أبو كلابة، أبو قلابة
Newعبد الله بن زيد الجرمي ← عمرو بن مرثد الرحبي
ثقة
👤←👥أيوب السختياني، أبو عثمان، أبو بكر
Newأيوب السختياني ← عبد الله بن زيد الجرمي
ثقة ثبتت حجة
👤←👥حماد بن زيد الأزدي، أبو إسماعيل
Newحماد بن زيد الأزدي ← أيوب السختياني
ثقة ثبت فقيه إمام كبير مشهور
👤←👥محمد بن عيسى البغدادي، أبو جعفر
Newمحمد بن عيسى البغدادي ← حماد بن زيد الأزدي
ثقة
👤←👥سليمان بن حرب الواشحي، أبو أيوب
Newسليمان بن حرب الواشحي ← محمد بن عيسى البغدادي
ثقة إمام حافظ
تخريج الحديث:
کتاب
نمبر
مختصر عربی متن
صحيح مسلم
7258
الله زوى لي الأرض فرأيت مشارقها ومغاربها وإن أمتي سيبلغ ملكها ما زوي لي منها وأعطيت الكنزين الأحمر والأبيض وإني سألت ربي لأمتي أن لا يهلكها بسنة عامة وأن لا يسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم وإن ربي قال يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا ي
جامع الترمذي
2176
الله زوى لي الأرض فرأيت مشارقها ومغاربها وإن أمتي سيبلغ ملكها ما زوي لي منها وأعطيت الكنزين الأحمر والأصفر وإني سألت ربي لأمتي أن لا يهلكها بسنة عامة وأن لا يسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم وإن ربي قال يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا ي
سنن أبي داود
4252
الله زوى لي الأرض فرأيت مشارقها ومغاربها وإن ملك أمتي سيبلغ ما زوي لي منها وأعطيت الكنزين الأحمر والأبيض وإني سألت ربي لأمتي أن لا يهلكها بسنة بعامة ولا يسلط عليهم عدوا من سوى أنفسهم فيستبيح بيضتهم وإن ربي قال لي يا محمد إني إذا قضيت قضاء فإنه لا ير
سنن ابن ماجه
3952
زويت لي الأرض حتى رأيت مشارقها ومغاربها وأعطيت الكنزين الأصفر أو الأحمر والأبيض وقيل لي إن ملكك إلى حيث زوي لك وإني سألت الله ثلاثا أن لا يسلط على أمتي جوعا فيهلكهم به عامة وأن لا يلبسهم شيعا ويذيق بعضهم بأس بعض وإنه قيل لي إذا قضيت قضاء فلا
سنن ابوداود کی حدیث نمبر 4252 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4252
فوائد ومسائل:
1) اس مضمون کی احادیث میں بشارت ہے کہ امتِ مسلمہ کی عملداری مشرق و مغرب کی انتہاؤں تک پہنچے گی۔
اس کا کسی قدر اظہار ہو چکا ہے اور انشا اللہ مزید بھی ہو گا۔

2) سرخ و سفید سے مراد سونے چاندی کی دولت ہے۔
اور فی الواقع دنیا میں مجموعی طور پر دولت کے مصادر و منابع جس قدر مسلمانوں کے پاس ہیں کسی اور امت کے پاس نہیں ہیں۔
یہ الگ بات ہے کہ موجودہ حا لات میں مسلمان اپنی نادانی اور اللہ کے عقاب (مجھے لگتا ہے سے عتاب ہونا چاہیئے لیکن جیسا فائل میں لکھا ہے میں ویسا ہی لکھ رہی ہوں) کی وجہ سے اس میں فتنے میں مبتلا ہیں اور دوسری قومیں ان کی دولت سے فائدہ اُٹھا رہی ہیں۔

3) اس امت میں کلی اور اجتماعی قحط نہیں پڑے گا جزوی ہو سکتا ہے۔

4) اس امت پر براہِ راست کو ئی دوسری قوم مسلط نہیں ہو گی وہ ہمیشہ مسلمانوں ہی میں سے کچھ لوگ ان کے خلاف استعمال کر کے ان کو مغلوب کریں گے۔
تاریخ میں یہ حقائق نمایاں اور موجودہ حالات اس کی گواہی دے رہے ہیں۔

5) ائمہ مُضلین (گمراہ امام) دینی ہوں یا سیاسی یہی امت کے لیئے سب سے بڑا فتنہ ہے۔
اور عوام کالانعام بالعموم اپنے ائمہ و حکام ہی کے پیرو ہو کرتے ہیں۔

6) اور اس حقیقت سے انکا رنہیں کہ جب سے امت میں تلوار پڑی ہے اُتھ نہیں سکی۔
لا حول ولاقوة إلابالله۔

7) بالآخر امت سے علم اُٹھا لیا جائے گا جہالت عام ہو جا ئے گی حتی کہ لوگ صریح شرک جلی بلکہ بت پرستی میں مبتلا ہو نگے۔
ونسال اللہ السلام
8) مسیلمہ کذاب سے لیکر اب تک وقتاََ فوقتاََ جھوٹے نبی ظاہر ہوتے رہے ہیں اور شائد اور بھی ہونگے، جیسے کہ ہندوستان میں مرزا غلام احمد قادیانی اپنے وقت کا ایک طاغوت ہو گزرا ہے ان کی مجمو عی تعداد تو نامعلو م کتنی ہو مگر ان میں سے تیس بہت نمایاں ہونگے۔

9) امت میں سے حق اور اہلِ حق کبھی ناپید نہیں ہونگے۔
تھوڑے بہت ہر جگہ اپنے آپ کو ظاہر اور نمایاں رکھیں گے جو ایک تاریخی حقیقت ہے اور زبانِ نبوت سے آ ئیندہ کے لیئے پیشین گو ئی بھی۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
والحمد للہ علٰی ذلك۔
[سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4252]

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3952
(امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے زمین سمیٹ دی گئی حتیٰ کہ میں نے اس کے مشرق اور مغرب کو دیکھ لیا، پھر اس کے دونوں خزانے زرد یا سرخ اور سفید (یعنی سونا اور چاندی بھی) مجھے دئیے گئے ۱؎ اور مجھ سے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) حکومت وہاں تک ہو گی جہاں تک زمین تمہارے لیے سمیٹی گئی ہے، اور میں نے اللہ تعالیٰ سے تین باتوں کا سوال کیا: پہلی یہ کہ میری امت قحط (سوکھے) میں مبتلا ہو کر پوری کی پوری ہلاک نہ ہو، دوسری یہ کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے نہ کر، تیسری یہ کہ آپس می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3952]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
زمین سمیٹے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لے لیے زمین اس طرح منکشف فرمائی کہ آپ نے اس کے مشرقی اور مغربی علاقے بیک وقت ملاحظہ فرمالیے۔

(2)
جہاں تک زمین سمیٹی گئی ہےاس میں اشارہ ہے کہ زمین کے بعض حصے اس کشف میں شامل نہیں تھے۔
ممکن ہے کہ صرف وہ علاقے دکھائیں گئے ہوں جہاں تک ایک وقت میں اسلامی حکومت قائم ہونا مقدور ہو یعنی اسلامی سلطنت اپنی وسیع ترین حدود میں دکھائی گئی۔
اور یہ بھی ممکن ہے کہ پوری زمین دکھائی گئی ہو کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں پوری دنیا میں اسلام غالب ہوگا کیونکہ وہ جزیہ قبول نہیں کریں گے بلکہ ان کا مطالبہ ہوگا کہ یا تو مسلمان ہوجاؤ یا تو مرنے کے لیےتیار ہوجاؤ۔

(3)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سونے چاندی کے خزانے دیے جانے کا مطلب امت کا ان خزانوں پر قابض اور متصرف ہونا ہےجیسے خلافت راشدہ کے دور میں قیصر وکسریٰ کی سلطنتیں ملیا میٹ ہوئیں اور ان کے خزانے مسلمانوں کے قبضے میں آئے۔

(4)
تمام امت کا بھوک سے ہلاک نہ ہونے کا مطلب یہ ہے نہیں کہ ان پر جزوی طور پر ایسا عذاب نہیں آئے گا بلکہ امت کے جرائم کی وجہ سے مقامی طور پر مختلف انداز کے عذاب آئے ہیں اور آئندہ بھی آسکتے ہیں۔

(5)
مسلمانوں میں باہمی قتل وغارت واقع ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اسے ناگزیر سمجھ کر قبول کرلیں بلکہ ہمارا فرض ہے کہ مسلمانوں کو اس کیفیت سے نکالنے کے لیے جو کچھ ممکن ہوعملی طور پر کریں۔

(6)
گمراہ کرنے والے قائدین کے شر سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم قرآن اور احادیث شریفہ کا علم حاصل کریں تاکہ دین کی اصل تعلیمات کو جان کر ان پر عمل کرسکیں۔

(7)
وثن سے صرف بت (صنم)
مراد نہیں بلکہ اللہ کے سوا جس چیز کی بھی پوجا کی جائے وہ وثن ہے:
مثلاً بزرگوں کی قبریں، تصویریں، تبرکات، بزرگوں کی طرف منسوب درخت، پتھر اور غار وغیرہ۔
ان سب چیزوں سے نام نہاد عقیدت کے جو مظاہرے اور شرکیہ اعمال کیے جاتے ہیں ان کی وجہ سے یہ سب اشیاء وثن بن گئی ہیں۔
لہٰذا ان سے دور رہنا ہر توحید پرست کا فرض ہے۔

(8)
مسلمانوں کا مشرکین سے ملنا اس طرح بھی ہے کہ وہ اسلام چھوڑ کر مرتد ہوجائیں اور یہ بھی ہے کہ جنگ وجدل اور جھگڑے فساد کے موقع پر وہ مسلمانوں کے خلاف غیر مسلموں کی مدد کریں اور یہ بھی ہے کہ ان کے کافرانہ رسم ورواج اور الحاد کے مظاہر کو تہذیب قرار دے کر اختیار کرلیں جیسے ہندؤں کی بسنت اور عیسائیوں کا ویلن ٹائن ڈے اور اپریل فول وغیرہ۔

(9)
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں۔
آپ کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا ہر شخص دجال اور کذاب ہے جیسے کہ مرزا غلام قادیانی یا عا لیجاہ محمد وغیرہ۔

(10)
اہل حق کی ایک جماعت قیامت تک قائم رہے گی جو قرآن و حدیث کو مشعل راہ بنائے گی اور نت نئے اٹھنے والے گمراہ فرقوں کی گمراہی واضح کرے گی۔

(11)
امام ابن ماجہؒ نے اس حدیث کو اس لیے خوف زدہ کرنے والی قرار دیا ہے کہ اس میں مسلمانوں کے کفروشرک اکبر میں ملوث ہوجانے کا ذکر ہے۔
یہ بات یقیناً خطرناک ہے کہ انسان خود کو مسلمان سمجھتا رہے اوراللہ کے ہاں وہ اسلام سے خارج ہوچکا ہو۔
[سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3952]

الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7258
حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو سمیٹ دیا۔ چنانچہ میں نے اس کے مشرقی اور مغربی کناروں کو دیکھ لیا اور یقیناًمیری امت کا اقتدار و حکومت وہاں تک پہنچےگی، جہاں تک اس کو میرے لیےسمیٹ دیا گیا اور مجھے دو خزانے سرخ و سفید عنایت کیے گیے (یعنی قیصر و کسریٰ کے خزانے)اور میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے دعا کی کہ وہ اس قحط عام کے ذریعہ ہلاک نہ کرے اور ان پر ان کے اپنے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7258]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
احمر اور ابيض،
یعنی دینارودرہم (سونا،
چاندی)
کیونکہ کسریٰ کا عام سکہ دینار تھا اور قیصر کا درہم اور ان دونوں پر مسلمانوں کا قبضہ ہوا،
(2)
سنة عامة:
ایسی خشک سالی،
جو تمام امت مسلمہ کو گھیر لے اور سب اس کا شکار ہوں،
آج تک مسلمان ممالک میں ایسا قحط نہیں پڑا۔
(3)
يستبيح بيضتهم،
ان کی تمام جمعیت کو اپنے لیے مباح سمجھے،
تمام مسلمانوں پر غالب آجائے،
آج تک ایسا نہیں ہوا کہ تمام مسلمان اقتدار سے محروم ہوگئے ہوں،
ہاں مسلمان باہمی طور پر ایک دوسرے کو قتل کرتے رہتے ہیں اور ایک دوسری کی قیدوبند کا باعث بن بنتے ہیں،
دشمن انہیں آپس میں لڑاتے رہتے ہیں۔
[تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7258]