عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بنی عدی کے ایک شخص کو قتل کر دیا گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت بارہ ہزار ٹھہرائی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن عیینہ نے عمرو سے، عمرو نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور اس میں انہوں نے ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 2 (1388)، سنن النسائی/القسامة 29 (4807)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2629)، (تحفة الأشراف: 6165)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الدیات 11 (2408) (ضعیف)» امام ابو داود نے واضح فرما دیا ہے کہ یہ حدیث مرسل ہے)
Narrated Abdullah ibn Abbas: A man of Banu Adi was killed. The Prophet ﷺ fixed his blood-wit at the rate of twelve thousand (dirhams). Abu Dawud said: Ibn Uyainah transmitted it from Amr, from Ikrimah, from the Prophet ﷺ, and he did not mention Ibn Abbas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 40 , Number 4530
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3499) أخرجه الترمذي (1388 وسنده حسن) والنسائي (4807 وسنده حسن) وابن ماجه (2629 وسنده حسن) وأعله النسائي والصواب أنه حسن
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1018
´اقسام دیت کا بیان` سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو قتل کر دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دیت بارہ ہزار (درہم) طے فرمائی۔ اسے چاروں نے روایت کیا ہے، نسائی اور ابوحاتم نے اس روایت کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1018»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الديات، باب الدية كم هي، حديث:4546، والترمذي، الديات، حديث:1388، والنسائي، القسامة، حديث:4807، وابن ماجه، الديات، حديث:2629.»
تشریح: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر کسی کے پاس اونٹ نہ ہوں تو دیت نقدی کی صورت میں بھی دی جاسکتی ہے‘ وہ مروج سکہ خواہ دینار ہو یا درہم یا نوٹ وغیرہ۔ اور نقدی اونٹوں کی قیمت کے بقدر ہوگی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1018