حدثنا عبد الله بن مسلمة , حدثنا عبد العزيز يعني ابن مسلم , عن عبد الله بن دينار , عن عبد الله بن عمر , انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اليهود إذا سلم عليكم احدهم فإنما يقول: السام عليكم , فقولوا وعليكم" , قال ابو داود: وكذلك رواه مالك , عن عبد الله بن دينار , ورواه الثوري , عن عبد الله بن دينار , قال فيه , وعليكم. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُمْ أَحَدُهُمْ فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ , فَقُولُوا وَعَلَيْكُمْ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , وَرَوَاهُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , قال فِيهِ , وَعَلَيْكُمْ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرے اور وہ «السام عليكم»(تمہارے لیے ہلاکت ہو) کہے تو تم اس کے جواب میں «وعليكم» کہہ دیا کرو“(یعنی تمہارے اوپر موت و ہلاکت آئے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مالک نے عبداللہ بن دینار سے اسی طرح روایت کیا ہے، اور ثوری نے بھی عبداللہ بن دینار سے «وعليكم» ہی کا لفظ روایت کیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Prophet ﷺ said: When one of the Jews greets you saying: Death may come upon you, reply: The same to you. Abu Dawud said: Malik bin Adb Allah bin Dinar transmitted it in a similar manner, and al-Thawri transmitted it from Abdullah bin Dinar. He said in this version: The same to you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5187
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (6257) صحيح مسلم (2164)
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 480
´غیر مسلم کے سلام کا جواب` «. . . 292- وبه: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن اليهود إذا سلم عليكم أحدهم فإنما يقول: السام عليكم، فقل: عليك.“ . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہودیوں میں سے کوئی جب تمہیں سلام کہتا ہے تو «السام عليكم»(تم پر موت ہو یعنی تم مر جاؤ) کہتا ہے پس تم جواب دو: «عليك»(تجھ پر) . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 480]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 6257، من حديث مالك، ومسلم 2164، من حديث عبدالله بن دينار به] تفقه ➊ کفار کو السلام علیکم نہیں کہنا چاہئے۔ اگر وہ سلام کریں تو وعلیکم سے ان کو جواب دینا چاہئے۔ ➋ یہود ونصاریٰ اور تمام کفار مسلمانوں کے پکے دشمن ہیں اور اس دشمنی میں وہ سب متفق ہیں۔ ➌ سلام کا جواب دینا واجب اور ضروری ہے۔ ➍ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اگر کوئی کافر صریح گستاخی کرے تو دوسرے دلائل کی رُو سے اُسے قتل کردیا جائے گا۔ دیکھئے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور کتاب: ”الصارم المسلول علیٰ شاتم الرسول۔“ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ➎ ایک یمنی شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نابینا ہونے کے بعد والے دور میں آپ کو سلام کہا:۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے بعد اس شخص نے کچھ کلمات کا اضافہ کیا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سلام تو برکاتہ پر ختم ہوگیا ہے۔ [الموطأ 2/959 ح1855، وسنده صحيح] ➏ اگر کوئی شخص کسی کے خلاف سخت زبان استعمال کرے تو شرعی حدود کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سختی کے ساتھ اس کا جواب دیا جاسکتا ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 292