اخبرني إبراهيم بن هارون، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، قال: حدثنا جعفر بن محمد بن علي بن حسين، عن ابيه، قال: دخلنا على جابر بن عبد الله، فقلت: اخبرني عن حجة النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم رمى الجمرة التي عند الشجرة بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة منها، حصى الخذف رمى من بطن الوادي، ثم انصرف إلى المنحر فنحر". أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الشَّجَرَةِ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ مِنْهَا، حَصَى الْخَذْفِ رَمَى مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ فَنَحَرَ".
ابو جعفر محمد بن علی بن حسین باقر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ کے پاس گئے تو میں نے ان سے کہا: آپ ہمیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کا حال بتائیے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جمرہ کو جو درخت کے قریب ہے سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ آپ تکبیر کہہ رہے تھے، کنکریاں اتنی چھوٹی تھیں جو چٹکی میں آ سکیں۔ آپ نے وادی کے اندر سے رمی کی، پھر آپ منحر (قربان گاہ) کی طرف پلٹے اور قربانی کی۔
دفع من المزدلفة قبل أن تطلع الشمس أردف الفضل بن العباس حتى أتى محسرا حرك قليلا ثم سلك الطريق الوسطى التي تخرجك على الجمرة الكبرى حتى أتى الجمرة التي عند الشجرة فرمى بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها حصى الخذف رمى من بطن الوادي
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3053
´ایام تشریق میں رمی جمار کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی چاشت کے وقت کی، اور اس کے بعد جو رمی کی (یعنی ۱۱، ۱۲ اور ۱۳ ذی الحجہ) کو تو وہ زوال (سورج ڈھلنے) کے بعد کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3053]
اردو حاشہ: دیکھیے فوائد حدیث: 3033۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3053
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 897
´جمرات کی رمی کے لیے کنکریاں ایسی ہوں کہ انگوٹھے اور شہادت والی انگلی سے پکڑ کر پھینکی جا سکیں۔` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایسی کنکریوں سے رمی جمار کر رہے تھے جو انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کے درمیان پکڑی جا سکتی تھیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 897]
اردو حاشہ: 1؎: یہ کنکریاں باقلاّ کے دانے کے برابر ہوتی تھیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 897
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1944
´مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے اطمینان و سکون کے ساتھ لوٹے اور لوگوں کو حکم دیا کہ اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو ہاتھ کی دونوں انگلیوں کے سروں کے درمیان آ سکیں اور وادی محسر میں آپ نے اپنی سواری کو تیز کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1944]
1944. اردو حاشیہ: وادی محشر میں اصحاب الفیل پر عذاب نازل ہوا تھا اور مقامات عذاب سے بڑی جلدی نکل جانا چاہیے
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1944