اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن الاسود بن هلال، عن ثعلبة بن زهدم، قال: انتهى قوم من بني ثعلبة إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب، فقال رجل: يا رسول الله، هؤلاء بنو ثعلبة بن يربوع قتلوا فلانا رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تجني نفس على اخرى". أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ، قَالَ: انْتَهَى قَوْمٌ مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلَانًا رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى".
ثعلبہ بن زہدم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی ثعلبہ کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! یہ ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انہوں نے صحابہ رسول میں سے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی نفس کا قصور کسی دوسرے پر نہیں ہو گا“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4838
´کیا کسی کو دوسرے کے جرم میں گرفتار کیا جا سکتا ہے؟` ثعلبہ بن زہدم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی ثعلبہ کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ خطبہ دے رہے تھے، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! یہ ثعلبہ بن یربوع کے بیٹے ہیں، انہوں نے صحابہ رسول میں سے فلاں کو جاہلیت میں قتل کیا تھا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی نفس کا قصور کسی دوسرے پر نہیں ہو گا۔“[سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4838]
اردو حاشہ: آپ کا مقصد یہ تھا کہ قاتل کوئی اور ہیں اور یہ آنے والے لوگ اور ہیں۔ صرف قبیلہ ایک ہونے کی وجہ سے یہ لوگ مجرم نہیں بن سکتے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4838