سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے اور ہمیں خطاب کیا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہا: میں نے سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھا ۱؎، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک جب یہ چیز پہنچی تو آپ نے اس کا نام دھوکا رکھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5095 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: اپنے اصلی بالوں میں دوسرے کے بال جوڑنا یہودی عورتوں کا کام ہے، مسلمان عورتوں کو اس سے بچنا ضروری ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5248
´بالوں میں جوڑ لگانے کا بیان۔` سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے اور ہمیں خطاب کیا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہا: میں نے سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھا ۱؎، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک جب یہ چیز پہنچی تو آپ نے اس کا نام دھوکا رکھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5248]
اردو حاشہ: الزور کے معنی ہیں:”باطل، جھوٹ،جعل سازی “ وغیرہ۔ مذکورہ فعل کوزور کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ ایک فریب ہے کہ کسی دوسرے کے بال کوئی اپنےسر میں لگالے اور لوگوں کودکھائے کہ یہ میرے سر کے بال ہیں۔ یہ ناجائز ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5248