سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
8. باب ما جاء في النهي عن البول قائما
باب: کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 12
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَنْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبُولُ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقُوهُ مَا كَانَ يَبُولُ إِلَّا قَاعِدًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ , وَبُرَيْدَةَ , وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ عَائِشَةَ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، وَحَدِيثُ عُمَرَ إِنَّمَا رُوِيَ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: رَآنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبُولُ قَائِمًا، فَقَالَ: " يَا عُمَرُ لَا تَبُلْ قَائِمًا " , فَمَا بُلْتُ قَائِمًا بَعْدُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا رَفَعَ هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ أَبِي الْمُخَارِقِ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَتَكَلَّمَ فِيهِ , وَرَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا بُلْتُ قَائِمًا مُنْذُ أَسْلَمْتُ. وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْكَرِيمِ , وَحَدِيثُ بُرَيْدَةَ فِي هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَمَعْنَى النَّهْيِ عَنِ الْبَوْلِ قَائِمًا عَلَى التَّأْدِيبِ لَا عَلَى التَّحْرِيمِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: إِنَّ مِنَ الْجَفَاءِ أَنْ تَبُولَ وَأَنْتَ قَائِمٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جو تم سے یہ کہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو تم اس کی تصدیق نہ کرنا، آپ بیٹھ کر ہی پیشاب کرتے تھے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عمر، بریدہ، عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی یہ حدیث سب سے زیادہ عمدہ اور صحیح ہے،
۳- عمر رضی الله عنہ کی حدیث میں ہے کہ مجھے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”عمر! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو“، چنانچہ اس کے بعد سے میں نے کبھی بھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ عمر رضی الله عنہ کی اس حدیث کو عبدالکریم ابن ابی المخارق نے مرفوعاً روایت کیا ہے اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، ایوب سختیانی نے ان کی تضعیف کی ہے اور ان پر کلام کیا ہے، نیز یہ حدیث عبیداللہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر سے کہ عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ یہ حدیث عبدالکریم بن ابی المخارق کی حدیث سے (روایت کے اعتبار سے) زیادہ صحیح ہے ۲؎،
۴- اس باب میں بریدۃ رضی الله عنہ کی حدیث محفوظ نہیں ہے،
۵- کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت ادب کے اعتبار سے ہے حرام نہیں ہے ۳؎،
۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے منقول ہے کہ تم کھڑے ہو کر پیشاب کرو یہ پھوہڑ پن ہے ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 12]
۱- اس باب میں عمر، بریدہ، عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا کی یہ حدیث سب سے زیادہ عمدہ اور صحیح ہے،
۳- عمر رضی الله عنہ کی حدیث میں ہے کہ مجھے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”عمر! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو“، چنانچہ اس کے بعد سے میں نے کبھی بھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ عمر رضی الله عنہ کی اس حدیث کو عبدالکریم ابن ابی المخارق نے مرفوعاً روایت کیا ہے اور وہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، ایوب سختیانی نے ان کی تضعیف کی ہے اور ان پر کلام کیا ہے، نیز یہ حدیث عبیداللہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر سے کہ عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جب سے اسلام قبول کیا کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ یہ حدیث عبدالکریم بن ابی المخارق کی حدیث سے (روایت کے اعتبار سے) زیادہ صحیح ہے ۲؎،
۴- اس باب میں بریدۃ رضی الله عنہ کی حدیث محفوظ نہیں ہے،
۵- کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ممانعت ادب کے اعتبار سے ہے حرام نہیں ہے ۳؎،
۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے منقول ہے کہ تم کھڑے ہو کر پیشاب کرو یہ پھوہڑ پن ہے ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 12]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الطہارة 25 (29)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 14 (307)، (تحفة الأشراف: 16147)، مسند احمد (6/136، 192، 213) (صحیح) (تراجع الالبانی /12، الصحیحہ: 201)»
وضاحت: ۱؎: ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا یہ دعویٰ اپنے علم کے لحاظ سے ہے، ورنہ بوقت ضرورت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے، ہاں آپ کی عادت مبارکہ عام طور پر بیٹھ ہی کر پیشاب کرنے کی تھی، اور گھر میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ہے۔ ۲؎: یعنی عبدالکریم کی مرفوع روایت کہ (نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب سے روکا) ضعیف ہے، جبکہ عبیداللہ العمری کی موقوف روایت صحیح ہے۔ ۳؎: یعنی کھڑے ہو کر پیشاب کرنا حرام نہیں بلکہ منع ہے۔ ۴؎: دونوں (مرفوع و موقوف) حدیثوں میں فرق یوں ہے کہ مرفوع کا مطلب ہے: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عمر رضی الله عنہ کو جب سے منع کیا تب سے انہوں نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا، اور موقوف روایت کا مطلب ہے کہ عمر رضی الله عنہ اپنی عادت بیان کر رہے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔
قال الشيخ الألباني: (حديث عائشة) صحيح، (حديث عمر) ضعيف (حديث عائشة) ، ابن ماجة (307) . (حديث عمر) ، ابن ماجة (308) // ضعيف سنن ابن ماجة (63) ، المشكاة (363) ، الضعيفة (934) ، ضعيف الجامع (6403) //
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف / حديث عبد الكريم بسند عن عمر
عبد الكريم ضعيف مما قال الإمام الترمذي رحمه الله وانظر التقريب (4156) وحديث المقدام بن شريح عن أبيه عن عائشه رضي الله عنها صحيح .
عبد الكريم ضعيف مما قال الإمام الترمذي رحمه الله وانظر التقريب (4156) وحديث المقدام بن شريح عن أبيه عن عائشه رضي الله عنها صحيح .
الرواة الحديث:
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 12 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 12
اردو حاشہ:
1؎:
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ دعویٰ اپنے علم کے لحاظ سے ہے،
ورنہ بوقت ضرورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں آرہا ہے،
ہاں آپ کی عادت مبارکہ عام طور پر بیٹھ ہی کر پیشاب کرنے کی تھی،
اور گھر میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ہے۔
2؎:
یعنی عبدالکریم کی مرفوع روایت کہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب سے روکا) ضعیف ہے،
جبکہ عبیداللہ العمری کی موقوف روایت صحیح ہے۔
3؎:
یعنی کھڑے ہو کر پیشاب کرنا حرام نہیں بلکہ منع ہے۔
4؎:
دونوں (مرفوع و موقوف) حدیثوں میں فرق یوں ہے کہ مرفوع کا مطلب ہے:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو جب سے منع کیا تب سے انہوں نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا،
اور موقوف روایت کا مطلب ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ اپنی عادت بیان کر رہے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔
1؎:
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ دعویٰ اپنے علم کے لحاظ سے ہے،
ورنہ بوقت ضرورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر بھی پیشاب کیا ہے جیسا کہ اگلی حدیث میں آرہا ہے،
ہاں آپ کی عادت مبارکہ عام طور پر بیٹھ ہی کر پیشاب کرنے کی تھی،
اور گھر میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی ہے۔
2؎:
یعنی عبدالکریم کی مرفوع روایت کہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب سے روکا) ضعیف ہے،
جبکہ عبیداللہ العمری کی موقوف روایت صحیح ہے۔
3؎:
یعنی کھڑے ہو کر پیشاب کرنا حرام نہیں بلکہ منع ہے۔
4؎:
دونوں (مرفوع و موقوف) حدیثوں میں فرق یوں ہے کہ مرفوع کا مطلب ہے:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو جب سے منع کیا تب سے انہوں نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا،
اور موقوف روایت کا مطلب ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ اپنی عادت بیان کر رہے ہیں کہ اسلام لانے کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔
[سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 12]


شريح بن هانئ الحارثي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق