الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3836
´دو قسم کے کھانے ایک ساتھ کھانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تربوز یا خربوزہ پکی ہوئی تازہ کھجور کے ساتھ کھاتے تھے اور فرماتے تھے: ”ہم اس (کھجور) کی گرمی کو اس (تربوز) کی ٹھنڈک سے اور اس (تربوز) کی ٹھنڈک کو اس (کھجور) کی گرمی سے توڑتے ہیں۔“ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3836]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس حدیث سے چیزوں کی طبائع اور خواص کے نظرئے کی تایئد ہوتی ہے۔
جو کہ طب قدیم میں معروف ہے۔
در حقیقت خواص اشیاء کے حوالے سے ٹھنڈی اور گرمی سے مراد وہ ٹھنڈک اور گرمی نہیں۔
جو تھرما میٹر سے ناپی جا سکتی ہے۔
بلکہ ان اشیاء کے استعمال سے انسان کو جسم میں جو کیفیت محسوس ہوتی ہے۔
اس کو ٹھنڈک یا گرمی سے تشبیہ د ے کر اس کے اظہارکرنے کا طریقہ زمانہ قدیم سے اطباء اورعام انسانوں میں ر ائج ہے۔
حتیٰ کہ انگریز ڈاکٹر بھی اس کھانے کو جس میں مرچیں اور مسالے زیادہ شامل کر دییئے جایئں۔
ویری ہاٹ کہتے ہیں۔
خواہ وہ کھانا حرارت کے حوالے سے ٹھنڈا ہی کیوں نہ ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3836