سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
41. باب مِنْهُ
41. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2484
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا خالد بن طهمان ابو العلاء، حدثنا حصين، قال: جاء سائل فسال ابن عباس , فقال ابن عباس للسائل: اتشهد ان لا إله إلا الله؟ قال: نعم، قال: اتشهد ان محمدا رسول الله؟ قال: نعم، قال: وتصوم رمضان؟ قال: نعم، قال: سالت وللسائل حق إنه لحق علينا ان نصلك، فاعطاه ثوبا , ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من مسلم كسا مسلما ثوبا إلا كان في حفظ من الله ما دام منه عليه خرقة " , قال: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، قَالَ: جَاءَ سَائِلٌ فَسَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ , فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِلسَّائِلِ: أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَتَصُومُ رَمَضَانَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: سَأَلْتَ وَلِلسَّائِلِ حَقٌّ إِنَّهُ لَحَقٌّ عَلَيْنَا أَنْ نَصِلَكَ، فَأَعْطَاهُ ثَوْبًا , ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ كَسَا مُسْلِمًا ثَوْبًا إِلَّا كَانَ فِي حِفْظِ مِنَ اللَّهِ مَا دَامَ مِنْهُ عَلَيْهِ خِرْقَةٌ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
حصین کہتے ہیں کہ ایک سائل نے آ کر ابن عباس رضی الله عنہما سے کچھ مانگا تو ابن عباس نے سائل سے کہا: کیا تم یہ گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے کہا: کیا تم یہ گواہی دیتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے کہا: کیا تم رمضان کے روزے رکھتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے کہا: تم نے سوال کیا اور سائل کا حق ہوتا ہے، بیشک ہمارے اوپر ضروری ہے کہ ہم تمہارے ساتھ حسن سلوک کریں، چنانچہ انہوں نے اسے ایک کپڑا دیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو کوئی مسلمان کسی مسلمان بھائی کو کوئی کپڑا پہناتا ہے تو وہ اللہ کی امان میں اس وقت تک رہتا ہے جب تک اس کپڑے کا ایک ٹکڑا بھی اس پر باقی رہتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5409) (ضعیف) (سند میں خالد بن طہمان مختلط ہو گئے تھے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1920)، التعليق الرغيب (3 / 112) // ضعيف الجامع الصغير (5217) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2484) إسناده ضعيف
حصين اختلط وتلميذه خالد بن طهمان اختلط قبل موتة بعشر سنين (الكواكب النيرات ص 23،28) وانظر التقريب (1369،1644)
   جامع الترمذي2484عبد الله بن عباسما من مسلم كسا مسلما ثوبا إلا كان في حفظ من الله ما دام منه عليه خرقة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2484 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2484  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں خالد بن طہمان مختلط ہوگئے تھے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2484   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.