حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن سعير بن الخمس التميمي، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصوم رمضان، وحج البيت " , وفي الباب عن جرير بن عبد الله، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، وسعير بن الخمس ثقة عند اهل الحديث.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُعَيْرِ بْنِ الْخِمْسِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ حَبيِبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَحَجُّ الْبَيْتِ " , وفي الباب عن جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا، وَسُعَيْرُ بْنُ الْخِمْسِ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: (۱) گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، (۲) نماز قائم کرنا، (۳) زکاۃ دینا (۴) رمضان کے روزے رکھنا، (۵) بیت اللہ کا حج کرنا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن عمر رضی الله عنہما کے واسطہ سے کئی سندوں سے مروی ہے، اسی طرح یہ حدیث کئی سندوں سے ابن عمر رضی الله عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے، ۳- اس باب میں جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
بني الإسلام على خمسة على أن يوحد الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان والحج فقال رجل الحج وصيام رمضان قال لا صيام رمضان والحج هكذا سمعته من رسول الله
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 4
´اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں` «. . . وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ " . . .» ”. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ ہی سچا معبود ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا عبادت کے لائق نہیں ہے اور یقیناً محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔“ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 4]
تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 8]، [صحيح مسلم 16]
فقہ الحدیث ➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ اسلام اور ایمان کے درمیان کچھ فرق اس طرح سے بھی کیا جاتا ہے کہ اسلام آدمی کی ظاہری کیفیت اور ایمان باطنی (اعتقادی) کیفیت پر دلالت کرتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: «قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَـكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ»”اعرابیوں نے کہا: ہم ایمان لائے، آپ کہہ دیجئے! تم ایمان نہیں لائے، لیکن تم کہو: ہم اسلام لائے، اور ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔“[49-الحجرات:14] ➋ تارک الصلوۃ کی تکفیر میں سلف صالحین میں اختلاف ہے، جمہور اس کی تکفیر کے قائل ہیں، نصوص شرعیہ کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح تحقیق یہ ہے کہ جو شخص مطلقاً نماز ترک کر دے، بالکل نہ پڑھے وہ کافر ہے، اور جو شخص کبھی پڑھے اور کبھی نہ پڑھے تو ایسا شخص کافر نہیں ہے مگر پکا مجرم اور فاسق ہے، اس کا فعل کفریہ ہے، خلفیۃ المسلمین اس پر تعزیر فافذ کر سکتا ہے، اس پر اجماع ہے کہ نماز، زکوٰۃ، رمضان کے روزے اور حج کا انکار کرنے والا کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔