حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عفان بن مسلم الصفار ابو عثمان، حدثنا عبد الله بن حسان، انه حدثته جدتاه صفية بنت عليبة، ودحيبة بنت عليبة حدثتاه، عن قيلة بنت مخرمة، وكانتا ربيبتيها، وقيلة جدة ابيهما ام امه، انها قالت: " قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت الحديث بطوله حتى جاء رجل وقد ارتفعت الشمس، فقال: السلام عليك يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وعليك السلام ورحمة الله، وعليه تعني النبي صلى الله عليه وسلم اسمال مليتين كانتا بزعفران وقد نفضتا، ومع النبي صلى الله عليه وسلم عسيب نخلة "، قال ابو عيسى: حديث قيلة، لا نعرفه إلا من حديث عبد الله بن حسان.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ أَبُو عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ، أَنَّهُ حَدَّثَتْهُ جَدَّتَاهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ، وَدُحَيْبَةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ حَدَّثَتَاهُ، عَنْ قَيْلَة بِنْتِ مَخْرَمَةَ، وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْهَا، وَقَيْلَةُ جَدَّةُ أَبِيهِمَا أُمُّ أُمِّهِ، أَنَّهَا قَالَتْ: " قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتِ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ حَتَّى جَاءَ رَجُلٌ وَقَدِ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَعَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، وَعَلَيْهِ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَالُ مُلَيَّتَيْنِ كَانَتَا بِزَعْفَرَانٍ وَقَدْ نَفَضَتَا، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَسِيبُ نَخْلَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قَيْلَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَّانَ.
قیلہ بنت مخرمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر انہوں نے پوری لمبی حدیث بیان کی (اس میں ہے کہ) ایک شخص اس وقت آیا جب سورج چڑھ آیا تھا۔ اس نے کہا: «السلام علیک یا رسول اللہ» ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وعلیک السلام ورحمة اللہ»، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کے جسم) پر دو پرانے کپڑے تھے۔ وہ زعفران سے رنگے ہوئے تھے، اور کثرت استعمال سے ان کا رنگ پھیکا پڑ گیا تھا ۱؎ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور کی ایک شاخ تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: قیلہ کی حدیث کو ہم صرف عبداللہ بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 36 (3070) (تحفة الأشراف: 18047) (حسن) (ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود رقم 392)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: زعفران کا اثر ختم ہو چکا تھا، اس لیے یہ حدیث اگلی حدیث کے منافی نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن مختصر الشمائل (53 / التحقيق الثانى)
قال الشيخ زبير على زئي: (2814) إسناده ضعيف / د 3070