عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3657
´ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3657]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحابہ ؓ کے فضائل ومناقب کے مختلف اسباب ہیں،
منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے،
اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے،
کسی کی اللہ ورسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے،
اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے،
اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے،
اور اس حدیث میں جو عثمان وعلی رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہے،
مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے،
کہ ابوبکرکے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی،
پھر ان کے بعد عشرۂ مبشرہ،
پھرعام صحابہ ؓ کا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔
نوٹ:
(یہ حدیث مکرر ہے،
دیکھئے حدیث نمبر (3758،
نیز 3667)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3657
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3657
´ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3657]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحابہ ؓ کے فضائل ومناقب کے مختلف اسباب ہیں،
منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے،
اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے،
کسی کی اللہ ورسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے،
اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے،
اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے،
اور اس حدیث میں جو عثمان وعلی رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہے،
مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے،
کہ ابوبکرکے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی،
پھر ان کے بعد عشرۂ مبشرہ،
پھرعام صحابہ ؓ کا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔
نوٹ:
(یہ حدیث مکرر ہے،
دیکھئے حدیث نمبر (3758،
نیز 3667)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3657
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3657
´ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3657]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحابہ ؓ کے فضائل ومناقب کے مختلف اسباب ہیں،
منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے،
اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے،
کسی کی اللہ ورسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے،
اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے،
اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے،
اور اس حدیث میں جو عثمان وعلی رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہے،
مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے،
کہ ابوبکرکے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی،
پھر ان کے بعد عشرۂ مبشرہ،
پھرعام صحابہ ؓ کا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔
نوٹ:
(یہ حدیث مکرر ہے،
دیکھئے حدیث نمبر (3758،
نیز 3667)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3657