حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر العقدي، حدثنا خارجة بن عبد الله هو الانصاري، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله جعل الحق على لسان عمر وقلبه " , وقال ابن عمر: ما نزل بالناس امر قط فقالوا فيه، وقال: فيه عمر , او قال: ابن الخطاب فيه شك خارجة إلا نزل فيه القرآن على نحو ما قال عمر، وفي الباب عن الفضل بن العباس، وابي ذر، وابي هريرة. قال ابو عيسى: وهذا حسن صحيح غريب هذا الوجه، وخارجة بن عبد الله الانصاري هو ابن سليمان بن زيد بن ثابت وهو ثقة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ " , وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: مَا نَزَلَ بِالنَّاسِ أَمْرٌ قَطُّ فَقَالُوا فِيهِ، وَقَالَ: فِيهِ عُمَرُ , أَوْ قَالَ: ابْنُ الْخَطَّابِ فِيهِ شَكَّ خَارِجَةُ إِلَّا نَزَلَ فِيهِ الْقُرْآنُ عَلَى نَحْوِ مَا قَالَ عُمَرُ، وَفِي الْبَابِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَخَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَهُوَ ثِقَةٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان و دل پر حق کو جاری فرما دیا ہے“۔ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: کبھی کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا جس میں لوگوں نے اپنی رائیں پیش کیں ہوں اور عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے (راوی خارجہ کو شک ہو گیا ہے) بھی رائے دی ہو، مگر قرآن اس واقعہ سے متعلق عمر رضی الله عنہ کی اپنی رائے کے موافق نہ اترا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- خارجہ بن عبداللہ انصاری کا پورا نام خارجہ بن عبداللہ بن سلیمان بن زید بن ثابت ہے اور یہ ثقہ ہیں، ۳- اس باب میں فضل بن عباس، ابوذر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7656)، و مسند احمد (2/53، 95) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اسی لیے آپ کو «ملہم» یا «محدث» کہا جاتا ہے۔