الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
50. باب قَدْرِ مَا يَسْتُرُ الْمُصَلِّيَ:
50. باب: نمازی سترہ کتنی مقدار کا رکھے۔
حدیث نمبر: 1137
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، قال: ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن يونس ، عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم يصلي، فإنه يستره، إذا كان بين يديه مثل آخرة الرحل، فإذا لم يكن بين يديه مثل آخرة الرحل، فإنه يقطع صلاته، الحمار، والمراة، والكلب الاسود "، قلت: يا ابا ذر، ما بال الكلب الاسود، من الكلب الاحمر، من الكلب الاصفر؟ قال: يا ابن اخي، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، كما سالتني، فقال: " الكلب الاسود شيطان "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَإِنَّهُ يَسْتُرُهُ، إِذَا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ مِثْلُ آخِرَةِ الرَّحْلِ، فَإِنَّهُ يَقْطَعُ صَلَاتَهُ، الْحِمَارُ، وَالْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ الأَسْوَدُ "، قُلْتُ: يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا بَالُ الْكَلْبِ الأَسْوَدِ، مِنَ الْكَلْبِ الأَحْمَرِ، مِنَ الْكَلْبِ الأَصْفَرِ؟ قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: " الْكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطَانٌ "،
۔ یونس نے حمید بن ہلال سے، انہوں نے عبد اللہ بن صامت سے اور انہوں نے حضرت ابو ذر (غفاری) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو گی تو وہ اسے سترہ مہیا کرے گی، اور جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو گی تو گدھا، عورت اور سیاہ کتا اس کی نماز کو قطع کریں گے۔ میں نے کہا: اے ابو ذر! سیاہ کتے کی لال کتے یا زرد کتے سے تخصیص کیوں ہے؟ انہوں نے کہا: بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا تھا: سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو اس کے لیے سترہ (آڑ) بنے گا، جب اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو، اگر اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو گدھا، عورت اور سیاہ کتا، اس کی نماز (کے خشوع) کو منقطع کر دیتا ہے۔ میں نے پوچھا: اے ابو ذر! سیاہ کتے کی تخصیص کیوں، اگر کتا لال یا ذرد ہو پھر؟ انہوں نے کہا، اے میرے بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تو نے مجھ سے کیا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیاہ کتا شریر (شیطان) ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 510
   صحيح مسلم1137جندب بن عبد اللهيقطع صلاته الحمار والمرأة والكلب الأسود
   سنن ابن ماجه952جندب بن عبد اللهيقطع الصلاة إذا لم يكن بين يدي الرجل مثل مؤخرة الرحل المرأة والحمار والكلب الأسود الكلب الأسود شيطان
   المعجم الصغير للطبراني331جندب بن عبد اللهيقطع الصلاة الكلب الأسود والمرأة والحمار الكلب الأسود شيطان
   المعجم الصغير للطبراني202جندب بن عبد اللهيقطع الصلاة الكلب الأسود والمرأة والحمار الكلب الأسود شيطان
   المعجم الصغير للطبراني248جندب بن عبد اللهيقطع الصلاة الكلب الأسود والحمار والمرأة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث952  
´کس چیز کے نمازی کے سامنے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نمازی کے آگے کجاوہ کی لکڑی کے مثل کوئی چیز نہ ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے اور کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے ۱؎۔ عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کالے کتے کی تخصیص کی کیا وجہ ہے؟ اگر لال کتا ہو تو؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا جو تم نے مجھ سے کیا ہے تو آپ نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 952]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شیطان کالے کتے کو نمازی کے سامنے لاتا ہے۔
یا خود شیطان کتے کی صورت بن کر آ جاتا ہے۔
تاکہ نمازی کی توجہ اس کی طرف ہوجائے۔
ویسے بھی بعض جانوروں میں شیطان سے مناسبت پائی جاتی ہے۔
اور ان میں شرارت کا مادہ زیادہ ہوتا ہے۔

(2)
ان کے گزرنے سے واقعی نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
اس کی بابت اختلاف ہے۔
علماء کا ایک گروہ نماز ٹوٹ جانے کا قائل ہے جیسا کہ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے دوسرے علماء کہتے ہیں کہ نماز ٹوٹنے سے مراد خشوع خضوع میں کمی ہے۔
ایک تیسری رائے یہ ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے اور اس کی ناسخ یہ حدیث ہے۔ (لَايَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْئٌُ)
 (سنن ابی داؤد، الصلاۃ، باب من قال لا یقطع...، حدیث: 719)
 نماز کو کوئی چیز  نہیں توڑتی لیکن پہلا موقف راجح ہے کیونکہ اس کی تائید ایک اور صحیح حدیث سے ہوتی ہے جس میں ہے:
(تعاد الصلاة من ممر الحمار والمرأة والكلب الأسود)
 (الصحيحة: 959/7، حديث: 3323)
گدھے، عورت اور سیاہ کتے کے گزرنے پر نماز لوٹائی جائے اور جنھوں نے (لَايَقْطَعُ الصَّلاَةَ شَيْئٌُ)
 سے استدلال کیا ہے۔
ان کے نزدیک تو اس عموم سے وہ تین چیزیں خارج ہوں گی۔
جن کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔
اور وہ ہیں۔
عورت گدھا اور کالا کتا۔
اس حدیث کے عموم سے مذکورہ تینوں چیزیں مستثنیٰ ہوں گی۔
یعنی ان کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی۔
اوراس کا اعادہ ضروری ہوگا البتہ ان کےعلاوہ کسی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹے گی۔
 واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 952   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.