الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
160. بَابُ مَا جَاءَ فِي الثُّومِ النَّيِّ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ:
160. باب: لہسن، پیاز اور گندنے کے متعلق جو روایات آئی ہیں ان کا بیان۔
(160) Chapter. What has been said about uncooked garlic, onion and leek.
حدیث نمبر: 855
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، زعم عطاء، ان جابر بن عبد الله، زعم ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من اكل ثوما او بصلا فليعتزلنا او قال فليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته، وان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بقدر فيه خضرات من بقول فوجد لها ريحا، فسال فاخبر بما فيها من البقول، فقال: قربوها إلى بعض اصحابه كان معه، فلما رآه كره اكلها، قال: كل فإني اناجي من لا تناجي"، وقال احمد بن صالح، عن ابن وهب اتي ببدر، قال ابن وهب: يعنى طبقا فيه حضرات، ولم يذكر الليث، وابو صفوان، عن يونس قصة القدر، فلا ادرى هو من قول الزهري او في الحديث.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، زَعَمَ عَطَاءٌ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، زَعَمَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ قَالَ فَلْيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي"، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ أُتِيَ بَبْدرٍ، قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: يَعْنِى طَبَقًا فِيهِ حُضَرَاتُ، وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّيْثُ، وَأَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ قِصَّةَ الْقِدْرِ، فَلا أَدْرِى هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ أَوْ فِي الْحَدِيثِ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن وہب نے یونس سے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہ عطاء جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لہسن یا پیاز کھائے ہوئے ہو تو وہ ہم سے دور رہے یا (یہ کہا کہ اسے) ہماری مسجد سے دور رہنا چاہیے یا اسے اپنے گھر میں ہی بیٹھنا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہانڈی لائی گئی جس میں کئی قسم کی ہری ترکاریاں تھیں۔ (پیاز یا گندنا بھی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بو محسوس کی اور اس کے متعلق دریافت کیا۔ اس سالن میں جتنی ترکاریاں ڈالیں گئی تھیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دی گئیں۔ وہاں ایک صحابی موجود تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی طرف یہ سالن بڑھا دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانا پسند نہیں فرمایا اور فرمایا کہ تم لوگ کھا لو۔ میری جن سے سرگوشی رہتی ہے تمہاری نہیں رہتی اور احمد بن صالح نے ابن وہب سے یوں نقل کیا کہ تھال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی گئی تھی۔ ابن وہب نے کہا کہ طبق جس میں ہری ترکاریاں تھیں اور لیث اور ابوصفوان نے یونس سے روایت میں ہانڈی کا قصہ نہیں بیان کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے (یا سعید یا ابن وہب نے کہا) میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ خود زہری کا قول ہے یا حدیث میں داخل ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "Whoever eats garlic or onion should keep away from our mosque or should remain in his house." (Jabir bin `Abdullah, in another narration said, "Once a big pot containing cooked vegetables was brought. On finding unpleasant smell coming from it, the Prophet asked, 'What is in it?' He was told all the names of the vegetables that were in it. The Prophet ordered that it should be brought near to some of his companions who were with him. When the Prophet saw it he disliked to eat it and said, 'Eat. (I don't eat) for I converse with those whom you don't converse with (i.e. the angels).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 814

   صحيح البخاري855جابر بن عبد اللهمن أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو قال فليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته كره أكلها إني أناجي من لا تناجي
   صحيح البخاري854جابر بن عبد اللهمن أكل من هذه الشجرة يريد الثوم فلا يغشانا في مساجدنا
   صحيح البخاري7359جابر بن عبد اللهمن أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته وإنه أتي ببدر
   صحيح البخاري5452جابر بن عبد اللهأكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا
   صحيح مسلم1252جابر بن عبد اللهمن أكل من هذه الشجرة المنتنة فلا يقربن مسجدنا الملائكة تأذى مما يتأذى منه الإنس
   صحيح مسلم1253جابر بن عبد اللهمن أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته
   صحيح مسلم1254جابر بن عبد اللهمن أكل البصل والثوم والكراث فلا يقربن مسجدنا الملائكة تتأذى مما يتأذى منه بنو آدم
   جامع الترمذي1806جابر بن عبد اللهمن أكل من هذه قال أول مرة الثوم ثم قال الثوم والبصل والكراث فلا يقربنا في مسجدنا
   سنن أبي داود3822جابر بن عبد اللهمن أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا أو ليعتزل مسجدنا وليقعد في بيته كره أكلها فإني أناجي من لا تناجي
   سنن النسائى الصغرى708جابر بن عبد اللهمن أكل من هذه الشجرة قال أول يوم الثوم ثم قال الثوم والبصل والكراث فلا يقربنا في مساجدنا الملائكة تتأذى مما يتأذى منه الإنس
   المعجم الصغير للطبراني173جابر بن عبد الله من أكل ثوما أو بصلا فليعتزلنا ، أو ليعتزل مسجدنا ، أو ليقعد فى بيته
   المعجم الصغير للطبراني625جابر بن عبد الله ينهى عن أكل الكراث ، والبصل عند دخول المسجد
   مسندالحميدي1315جابر بن عبد اللهما كان بأرضنا يومئذ ثوم، وإنما الذي نهي عنه البصل والكراث
   مسندالحميدي1336جابر بن عبد اللهإذا أكلتم هذه الخضرة، فلا تجالسونا في المجلس، فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 708  
´کن لوگوں کو مسجد میں آنے سے روکا جائے گا؟`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اس درخت میں سے کھائے، پہلے دن آپ نے فرمایا لہسن میں سے، پھر فرمایا: لہسن، پیاز اور گندنا میں سے، تو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے، کیونکہ فرشتے بھی ان چیزوں سے اذیت محسوس کرتے ہیں جن سے انسان اذیت و تکلیف محسوس کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 708]
708 ۔ اردو حاشیہ:
➊ چونکہ مسجدیں ملائکۂ رحمت کا مقام ہیں، لہٰذا ایسی چیز جس کی بو عموماً یا ڈکار کے وقت یا منہ کھولتے وقت اردگرد کے ساتھیوں کو محسوس ہو، کھا کر مسجد میں آنا منع ہے کیونکہ یہ چیز فرشتوں اور فرشتہ صفت نمازیوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔ مذکورہ تین چیزوں کے علاوہ بھی جو چیز بدبو کا موجب ہے، وہ منع ہے، مثلاً: مولی، حقہ، سگریٹ اور نسوار وغیرہ۔ بعض اہل علم نے اس شخص کو بھی آنے سے منع کیا ہے جس کے منہ سے یا کسی اور عضو سے بیماری کی بنا پر بو آتی ہو اور لوگوں کے لیے نفرت کا باعث ہو۔
➋ یہ پابندی صرف مساجد کے لیے ہے، باقی مقامات کے لیے نہیں کیونکہ وہاں رحمت کے فرشتوں کا ہونا یقینی نہیں، نیز وہاں ہر ایک کی حاضری بھی ضروری نہیں۔
➌ چونکہ منع کی وجہ بدبو ہے، لہٰذا اگر کسی طریقے سے ان کی بو ختم کرلی جائے مثلاً: انہیں پکا لیا جائے یا بعد میں کوئی ایسی چیز استعمال کر لی جائے یا کھا لی جائے جس سے منہ کی بو ختم ہو جائے تو پھر مسجد میں آنا جائز ہو گا۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ اس قسم کی چیزیں کھا کر مسجد کا رخ نہ کیا جائے۔ احتیاط اسی میں ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 708   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1806  
´لہسن اور پیاز کھانے کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ان میں سے لہسن کھائے، یا لہسن، پیاز اور گندنا ۱؎ - کھائے وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1806]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بدبودار سبزیاں یا ایسی چیزیں جن میں بدبو ہوتی ہے۔

2؎:
بعض احادیث میں (فَلَا یَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِد) ہے،
اس حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ لہسن،
پیاز اور اسی طرح کی بدبودار چیزیں کھا کرمسجدوں میں نہ آیا جائے،
کیوں کہ فرشتے اس سے اذیت محسوس کرتے ہیں۔
دیگر بد بودار کھانے اور بیڑی سگریٹ وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1806   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3822  
´لہسن کھانے کا بیان۔`
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا آپ نے فرمایا: ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: کس چیز کی سبزی ہے؟ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3822]
فوائد ومسائل:

لہسن اور پیاز اگر کچی کھائی جائے تو اس سے بڑی ناگوار بو آتی ہے۔
جس سے ساتھ والے لوگ اور فرشتے ازیت محسوس کرتے ہیں۔
اس لئے اس کیفیت میں مسجد میں آنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
اور اس پر قیاس ہے۔
تمباکو یا ایسی سبزیاں جن کے نتیجے میں ناگوار ڈکار آتی ہے۔
اور یہ بھی کہ منہ کو گندہ رکھنا مسواک نہ کرنا انتہائی قبیح عادت ہے۔


حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے جس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر آیاہے۔
وہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
(صحیح المسلم، الأشربة، باب إباحة أکل الثوم۔
۔
۔
2053)
میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3822   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:855  
855. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے علیحدہ رہے یا فرمایا کہ ہماری مسجد سے الگ تھلگ رہے یا (فرمایا کہ) اسے چاہئے کہ اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔ ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس ہنڈیا لائی گئی جس میں سبز ترکاریاں تھیں۔ آپ نے اس میں کچھ ناگوار بو پائی تو دریافت فرمایا کہ اس میں کیا ہے؟ چنانچہ آپ کو ان ترکاریوں کے متعلق بتایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے میرے کسی ساتھی کے قریب کر دو۔ جب آپ نے دیکھا کہ وہ بھی اسے ناپسند کرتا ہے تو آپ نے فرمایا: تم کھاؤ کیونکہ میں تو اس ذات سے مناجات کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے ہو۔ احمد بن صالح نے ابن وہب سے یوں نقل کیا ہے کہ آپ کے سامنے بدر، یعنی طباق لایا گیا جس میں ترکاریاں تھیں۔ لیث اور ابوصفوان نے اپنے شیخ یونس سے ہنڈیا کا قصہ بیان نہیں کیا، اس لیے امام بخاری ؓ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ مذکورہ الفاظ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:855]
حدیث حاشیہ:
(1)
مذکورہ حدیث دو حصوں پر مشتمل ہے:
پہلا تو وہی جسے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے غزوۂ خیبر کے حوالے سے بیان کیا ہے اور دوسرا حصہ جس کے متعلق امام بخاری ؒ کو تردد ہے کہ یہ موصول ہے یا مرسل، جس میں ہنڈیا کا ذکر ہے۔
گویا یہ دو احادیث ہیں۔
پہلی حدیث اور دوسری حدیث کے درمیان تقریبا سات سال کا وقفہ ہے کیونکہ غزوۂ خیبر سات ہجری کو ہوا تھا اور دوسرا ہنڈیا کا واقعہ ہجرت کے پہلے سال پیش آیا جس کی تفصیل صحیح مسلم میں بیان ہوئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت ابو ایوب ؓ کے گھر قیام فرمایا اور حضرت ابو ایوب آپ ﷺ کے کھانے وغیرہ کا بندوبست کرتے تھے۔
جب رسول اللہ ﷺ کھانے سے فارغ ہوتے اور بقیہ کھانا واپس بھیجتے تو ابو ایوب ؓ رسول اللہ ﷺ کی انگلیوں کے نشانات تلاش کر کے وہاں سے کھانا کھاتے۔
ایک دفعہ انہوں نے کھانے میں رسول اللہ ﷺ کی انگلیوں کے نشانات نہ دیکھے تو پتہ چلا کہ آپ نے کھانا نہیں کھایا ہے کیونکہ اس میں لہسن ڈالا گیا تھا۔
حضرت ابو ایوب ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ یہ حرام ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ حرام تو نہیں لیکن میں اسے ناپسند کرتا ہوں کیونکہ اس طرح کی چیزیں فرشتوں سے مناجات میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔
اس تفصیل سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے جن سے مناجات کا ذکر کیا ہے، اس سے مراد فرشتے ہیں جیسا کہ صحیح ابن خزیمہ اور صحیح ابن حبان میں اس کی صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ یہ کھانا تم خود تناول کرو کیونکہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔
مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں یہ کھانا تناول کرنے سے میرے ساتھیوں (فرشتوں)
کو تکلیف ہو۔
(صحیح ابن خزیمة: 88/3، وصحیح ابن حبان: 4؍ 524، 525) (2)
امام بخاری ؒ کے شیخ سعید بن عفیر نے ہنڈیا کا لفظ بیان کیا ہے جبکہ آپ کے دوسرے شیخ احمد بن صالح نے لفظ بدرروایت کیا ہے جس کے معنی طباق ہیں جو امام بخاری ؒ نے خود بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب والسنة، حدیث: 7359)
وہاں بھی امام بخاری ؒ نے اس تردد کا اظہار کیا ہے لیکن لیث اور ابو صفوان نے سرے سے اس حدیث (جس میں ہنڈیا کا ذکر ہے)
ہی کو بیان نہیں کیا۔
لیث کی روایت کو امام ذہلی نے زہریات میں بیان کیا ہے جبکہ ابو صفوان کی روایت خود امام بخارى ؒ نے متصل سند سے روایت کی ہے۔
(صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5452)
امام بیہقی ؒ نے اس تردد کے متعلق فرمایا ہے کہ متصل حدیث میں اگر کسی لفظ کے مدرج ہونے کی صراحت ہو تو اسے مرسل کا نام دیا جا سکتا ہے بصورت دیگر ہم پوری روایت کو متصل ہی کا درجہ دیں گے۔
(فتح الباري: 442/2)
واللہ أعلم۔
(3)
لفظ قدر سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانے میں جو لہسن ڈالا گیا تھا اسے پکایا گیا تھا لیکن اس کے باوجود رسول اللہ ﷺ نے اسے تناول نہیں فرمایا اور نہ کھانے کی وجہ بھی بیان کی۔
دراصل لہسن کو جتنا بھی پکا لیا جائے اس میں ناگوار سی ہوا رہتی ہے، تاہم امت کو پکا کر استعمال کرنے کی اجازت ہے جبکہ رسول اللہ ﷺ پکا ہوا ہونے کے باوجود اس سے پرہیز کرتے تھے جیسا کہ اس حدیث پر امام ابن خزیمہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت تھی کہ آپ پکا ہوا لہسن بھی استعمال نہیں کرتے تھے۔
امام قرطبی ؒ نے فرمایا ہے کہ لہسن کو اس قدر نہیں پکایا گیا تھا کہ اس سے ناگوار سی ہوا ختم ہو گئی ہو، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے واپس کر دیا۔
(فتح الباري: 442/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 855   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.